احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

58: بَابُ: مَنْ أَكَلَ الثُّومَ فَلاَ يَقْرَبَنَّ الْمَسْجِدَ
باب: لہسن کھا کر مسجد میں آنے کی ممانعت۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 1014
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا إسماعيل ابن علية ، عن سعيد بن ابي عروبة ، عن قتادة ، عن سالم بن ابي الجعد الغطفاني ، عن معدان بن ابي طلحة اليعمري ، ان عمر بن الخطاب قام يوم الجمعة خطيبا، او خطب يوم الجمعة، فحمد الله واثنى عليه، ثم قال:"يا ايها الناس،"إنكم تاكلون شجرتين لا اراهما إلا خبيثتين: هذا الثوم، وهذا البصل، ولقد كنت ارى الرجل على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم يوجد ريحه منه، فيؤخذ بيده حتى يخرج إلى البقيع، فمن كان آكلها لا بد فليمتها طبخا".
معدان بن ابی طلحہ یعمری سے روایت ہے کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ جمعہ کے دن خطیب کی حیثیت سے کھڑے ہوئے یا خطبہ دیا، تو انہوں نے اللہ کی حمد و ثنا بیان کی، پھر کہا: لوگو! تم دو درختوں کے پھل کھاتے ہو، اور میں انہیں خبیث ۱؎ اور گندہ سمجھتا ہوں، وہ پیاز اور لہسن ہیں، میں دیکھتا تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں جس شخص کے منہ سے اس کی بو آتی تھی اس کا ہاتھ پکڑ کر اسے بقیع کی طرف نکال دیا جاتا تھا، لہٰذا جو کوئی اسے کھانا ہی چاہے تو اس کو پکا کر اس کی بو زائل کر لے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المساجد 17 (567)، سنن النسائی/المساجد 17 (709)، (تحفة الأشراف: 10646)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/49) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یہ دونوں خبیث اس اعتبار سے ہیں کہ انہیں کچا کھا کر مسجد میں جانا منع ہے، البتہ پک جانے کے بعد ان کا حکم بدل جائے گا، اور ان کا کھانا جائز ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: