احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

43: بَابُ: مَنْ أَمَّ قَوْمًا وَهُمْ لَهُ كَارِهُونَ
باب: لوگوں کے نزدیک ناپسندیدہ امام کا کیا حکم ہے؟
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 970
حدثنا ابو كريب ، حدثنا عبدة بن سليمان ، وجعفر بن عون ، عن الإفريقي ، عن عمران ، عن عبد الله بن عمرو ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"ثلاثة لا تقبل لهم صلاة: الرجل يؤم القوم وهم له كارهون، والرجل لا ياتي الصلاة إلا دبارا يعني: بعد ما يفوته الوقت، ومن اعتبد محررا".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین لوگوں کی نماز قبول نہیں ہوتی: ایک تو وہ جو لوگوں کی امامت کرے جب کہ لوگ اس کو ناپسند کرتے ہوں، دوسرا وہ جو نماز میں ہمیشہ پیچھے (یعنی نماز کا وقت فوت ہو جانے کے بعد) آتا ہو، اور تیسرا وہ جو کسی آزاد کو غلام بنا لے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الصلاة 63 (593)، (تحفة الأشراف: 8903) (ضعیف) (اس کی سند میں عبد الرحمن بن زیاد افریقی ضعیف ہیں، لیکن حدیث کا پہلا ٹکڑا صحیح ہے، ملاحظہ ہو: ضعیف ابی داود: 92، صحیح أبی دواود: 607)

قال الشيخ الألباني: ضعيف إلا الجملة الأولى منه فصحيحة

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف / د 593

Share this: