احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

سنن ابن ماجه
35: بَابُ: فِيمَا أَنْكَرَتِ الْجَهْمِيَّةُ
باب: جہمیہ کا انکار صفات باری تعالیٰ۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 177
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا ابي ، ووكيع . ح وحدثنا علي بن محمد ، حدثنا خالي يعلى ، ووكيع ، وابو معاوية ، قالوا: حدثنا إسماعيل بن ابي خالد، عن قيس بن ابي حازم ، عن جرير بن عبد الله ، قال: كنا جلوسا عند رسول الله صلى الله عليه وسلم فنظر إلى القمر ليلة البدر، فقال: " إنكم سترون ربكم كما ترون هذا القمر، لا تضامون في رؤيته، فإن استطعتم ان لا تغلبوا على صلاة قبل طلوع الشمس وقبل غروبها فافعلوا " ثم قرا وسبح بحمد ربك قبل طلوع الشمس وقبل الغروب سورة ق آية 39.
جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے، آپ نے چودہویں کے چاند کی طرف دیکھا، اور فرمایا: عنقریب تم لوگ اپنے رب کو دیکھو گے جس طرح اس چاند کو دیکھ رہے ہو کہ اس کے دیکھنے میں تمہیں کوئی پریشانی لاحق نہیں ہو رہی ہے، لہٰذا اگر تم طاقت رکھتے ہو کہ سورج کے نکلنے اور ڈوبنے سے پہلے نماز سے پیچھے نہ رہو تو ایسا کرو۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت کریمہ تلاوت فرمائی: «وسبح بحمد ربك قبل طلوع الشمس وقبل الغروب» اپنے رب کی تسبیح و تحمید بیان کیجئے سورج کے نکلنے اور ڈوبنے سے پہلے (سورة ق: 39) ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المواقیت 16 (554)، وتفسیر ق 2 (4851)، والتوحید 24 (7434)، صحیح مسلم/المساجد 37 (633)، سنن ابی داود/السنة 20 (4729)، سنن الترمذی/صفة الجنة 16 (2551)، سنن النسائی/الکبری/الصلاة 57 (460)، (تحفة الأشراف: 3223)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/360، 362، 365) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے اہل ایمان کے لئے جنت میں اللہ تعالیٰ کی رویت ثابت ہوتی ہے، نیز اللہ رب العزت کے لئے علو اور بلندی کی صفت کہ وہ سب سے اوپر آسمان کے اوپر ہے، نیز اس حدیث سے فجر اور عصر کی فضیلت ثابت ہوتی ہے، آیت کریمہ میں تسبیح سے مراد صلاۃ (نماز) ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: