احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

8: بَابُ: كِرَاءِ الأَرْضِ
باب: زمین کرایہ پر دینے کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2453
حدثنا ابو كريب ، حدثنا عبدة بن سليمان ، وابو اسامة ، ومحمد بن عبيد ، عن عبيد الله او قال عبد الله بن عمر: عن نافع ، عن ابن عمر ، انه كان يكري ارضا له مزارعا فاتاه إنسان فاخبره، عن رافع بن خديج ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:"نهى عن كراء المزارع"، فذهب ابن عمر وذهبت معه حتى اتاه بالبلاط فساله عن ذلك، فاخبره ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:"نهى عن كراء المزارع"فترك عبد الله كراءها.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وہ اپنی زمین کرایہ پر کھیتی کے لیے دیا کرتے تھے، ان کے پاس ایک شخص آیا اور انہیں رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ والی حدیث کی خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھیتوں کو کرائیے پر دینے سے منع کیا ہے، یہ سن کر ابن عمر رضی اللہ عنہما چلے اور میں بھی ان کے ساتھ چلا یہاں تک کہ بلاط میں رافع رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، اور ان سے اس حدیث کے متعلق سوال کیا، تو انہوں نے بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھیتوں کو کرائیے پر دینے سے منع کیا ہے، اس پر عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے ان زمینوں کو کرایہ پر دینا چھوڑ دیا ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الإجارة 22 (2285)، الحرث 18 (2345)، صحیح مسلم/البیوع 17 (1547)، سنن ابی داود/البیوع 31 (3394)، سنن النسائی/المزارعة 2 (3921)، (تحفة الأشراف: 3586)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/کراء الأرض 1 (3)، مسند احمد (1/234، 4/142) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: بلاط: مسجد نبوی کے پاس ایک مقام کا نام ہے۔ یہ رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کی اگلی حدیث کے خلاف ہے، اس میں بٹائی سے منع کیا ہے، لیکن سونے چاندی کے بدلے زمین کا کرایہ پر دینا درست بیان ہوا ہے،اور اس روایت میں مطلقاً کرایہ پر دینے سے ممانعت ہے اسی واسطے اہل حدیث نے رافع رضی اللہ عنہ کی حدیث کو ترک کیا کیونکہ وہ مضطرب ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: