احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

151: . بَابُ: مَا جَاءَ فِي صَلاَةِ الْخَوْفِ
باب: ڈر کی حالت میں نماز پڑھنے کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 1258
حدثنا محمد بن الصباح ، انبانا جرير ، عن عبيد الله بن عمر ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم في صلاة الخوف:"ان يكون الإمام يصلي بطائفة معه فيسجدون سجدة واحدة، وتكون طائفة منهم بينهم وبين العدو، ثم ينصرف الذين سجدوا السجدة مع اميرهم، ثم يكونون مكان الذين لم يصلوا، ويتقدم الذين لم يصلوا فيصلوا مع اميرهم سجدة واحدة، ثم ينصرف اميرهم وقد صلى صلاته، ويصلي كل واحد من الطائفتين بصلاته سجدة لنفسه، فإن كان خوف اشد من ذلك فرجالا او ركبانا"، قال: يعني بالسجدة: الركعة.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز خوف کی (کیفیت) کے بارے میں فرمایا: امام اپنے ساتھ مجاہدین کی ایک جماعت کو نماز پڑھائے، اور وہ ایک رکعت ادا کریں، اور دوسری جماعت ان کے اور دشمن کے درمیان متعین رہے، پھر جس گروہ نے ایک رکعت اپنے امام کے ساتھ پڑھی وہ ہٹ کر اس جماعت کی جگہ چلی جائے جس نے نماز نہیں پڑھی، اور جنہوں نے نماز نہیں پڑھی ہے وہ آئیں، اور اپنے امام کے ساتھ ایک رکعت پڑھیں، اب امام تو اپنی نماز سے فارغ ہو جائے گا، اور دونوں جماعتوں میں سے ہر ایک اپنی ایک ایک رکعت پڑھیں، اگر خوف و دہشت اس سے بھی زیادہ ہو، (صف بندی نہ کر سکتے ہوں) تو ہر شخص پیدل یا سواری پر نماز پڑھ لے ۱؎۔ راوی نے کہا کہ سجدہ سے مراد رکعت ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7819) وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الخوف 1 (943)، صحیح مسلم/المسافرین 57 (839)، سنن ابی داود/الصلاة 285 (1243)، سنن الترمذی/الصلاة 281 (الجمعة 46) (564)، سنن النسائی/الخوف (1539)، مسند احمد (2/147) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: گو منہ قبلہ کی طرف نہ ہو اور سجدہ اور رکوع اشارے سے کرے، ابن عمر رضی اللہ عنہما سے معلوم ہوا کہ منہ قبلہ کی طرف ہو یا نہ ہو، جاننا چاہئے کہ خوف کی نماز کا ذکر قرآن مجید میں ہے پر وہ مجمل ہے، اور احادیث میں اس کی تفصیل کئی طرح سے وارد ہے، صحیحین میں جابر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ہر گروہ کے ساتھ دو رکعتیں پڑھے، تو امام کی چار رکعتیں ہوں گی اور مقتدیوں کی دو دو رکعتیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: