احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

2: بَابُ: اللُّقَطَةِ
باب: راستہ سے اٹھائی ہوئی گری پڑی چیز کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2505
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الوهاب الثقفي ، عن خالد الحذاء ، عن ابي العلاء ، عن مطرف ، عن عياض بن حمار ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"من وجد لقطة فليشهد ذا عدل او ذوي عدل، ثم لا يغيره ولا يكتم، فإن جاء ربها، فهو احق بها، وإلا فهو مال الله يؤتيه من يشاء".
عیاض بن حمار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کو کوئی گری پڑی چیز ملے تو وہ ایک یا دو معتبر شخص کو اس پر گواہ بنا لے، پھر وہ نہ اس میں تبدیلی کرے اور نہ چھپائے، اگر اس کا مالک آ جائے تو وہ اس کا زیادہ حقدار ہے، ورنہ وہ اللہ کا مال ہے جس کو چاہتا ہے دے دیتا ہے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/اللقطة 1 (1709)، (تحفة الأشراف: 11013)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/162، 266) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: صحیحین میں زید بن خالد رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے چاندی اور سونے کے لقطہ کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کا تھیلا اور سربند پہچان لو، پھر ایک سال تک اس کو پوچھتے رہو، اگر کوئی اس کو نہ پہچانے تو خرچ کر ڈالو، لیکن وہ تمہارے پاس امانت ہو گی، جب اس کا مالک آئے،گرچہ ایک زمانہ گزرنے کے بعد تو تم اس کو دے دو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: