احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

14: بَابُ: الْحُكْمِ فِيمَنْ كَسَرَ شَيْئًا
باب: اگر کسی نے کوئی چیز توڑ دی تو اس کے حکم کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2333
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا شريك بن عبد الله ، عن قيس بن وهب ، عن رجل من بني سوءة، قال: قلت لعائشة : اخبريني عن خلق رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالت:"او ما تقرا القرآن وإنك لعلى خلق عظيم سورة القلم آية 4 قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم مع اصحابه فصنعت له طعاما وصنعت له حفصة طعاما، قالت: فسبقتني حفصة، فقلت للجارية: انطلقي فاكفئي قصعتها فلحقتها وقد همت ان تضع بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم فاكفاتها فانكسرت القصعة وانتشر الطعام، قالت: فجمعها رسول الله صلى الله عليه وسلم وما فيها من الطعام على النطع فاكلوا ثم بعث بقصعتي فدفعها إلى حفصة، فقال:"خذوا ظرفا مكان ظرفكم وكلوا ما فيها"، قالت: فما رايت ذلك في وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم.
قبیلہ بنی سوءۃ کے ایک شخص کا بیان ہے کہ میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: مجھ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق کا حال بیان کیجئیے، تو وہ بولیں: کیا تم قرآن (کی آیت): «وإنك لعلى خلق عظيم» یقیناً آپ بڑے اخلاق والے ہیں نہیں پڑھتے؟ ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کے ساتھ تشریف فرما تھے، میں نے آپ کے لیے کھانا تیار کیا، اور حفصہ رضی اللہ عنہا نے بھی آپ کے لیے کھانا تیار کیا، حفصہ رضی اللہ عنہا مجھ سے پہلے کھانا لے آئیں، میں نے اپنی لونڈی سے کہا: جاؤ ان کے کھانے کا پیالہ الٹ دو، وہ حفصہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئی، اور جب انہوں نے اپنا پیالہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے رکھنا چاہا، تو اس نے اسے الٹ دیا جس سے پیالہ ٹوٹ گیا، اور کھانا بکھر گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس گرے ہوئے کھانے کو اور پیالہ میں جو بچا تھا سب کو دستر خوان پر اکٹھا کیا، اور سب نے اسے کھایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرا پیالہ اٹھایا، اور اسے حفصہ کو دے دیا، اور فرمایا: اپنے برتن کے بدلے میں برتن لے لو، اور جو کھانا اس میں ہے وہ کھا لو، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ مبارک پر اس کا کوئی اثر نہیں دیکھا۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجة، (تحفة الأشراف: 17813، ومصباح الزجاجة: 817)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/111) (ضعیف الإسناد) (سند میں رجل من بنی سوء ة مبہم ہے، لیکن ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے دوسری روایت نبوی میں اخلاق والا ٹکڑا ثابت ہے، ملاحظہ ہو: صحیح أبی داود: 1213)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ ضعفه البوصيري لجهالة ” رجل من بني سوأة “ ۔

Share this: