احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

142: . بَابُ: مَا جَاءَ فِي صَلاَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ
باب: مرض الموت میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 1232
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو معاوية ، ووكيع ، عن الاعمش . ح وحدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن الاعمش ، عن إبراهيم ، عن الاسود ، عن عائشة ، قالت: لما مرض رسول الله صلى الله عليه وسلم مرضه الذي مات فيه، وقال ابو معاوية: لما ثقل جاء بلال يؤذنه بالصلاة، فقال: مروا ابا بكر فليصل بالناس، قلنا: يا رسول الله، إن ابا بكر رجل اسيف تعني: رقيق، ومتى ما يقوم مقامك يبكي، فلا يستطيع، فلو امرت عمر، فصلى بالناس، فقال:"مروا ابا بكر فليصل بالناس، فإنكن صواحبات يوسف"، قالت: فارسلنا إلى ابي بكر فصلى بالناس،"فوجد رسول الله صلى الله عليه وسلم من نفسه خفة، فخرج إلى الصلاة يهادى بين رجلين، ورجلاه تخطان في الارض، فلما احس به ابو بكر ذهب ليتاخر، فاومى إليه النبي صلى الله عليه وسلم ان مكانك، قال: فجاء حتى اجلساه إلى جنب ابي بكر، فكان ابو بكر ياتم بالنبي صلى الله عليه وسلم، والناس ياتمون بابي بكر".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مرض الموت میں مبتلا ہوئے (ابومعاویہ نے کہا: جب آپ مرض کی گرانی میں مبتلا ہوئے) تو بلال رضی اللہ عنہ آپ کو نماز کی اطلاع دینے کے لیے آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوبکر کو حکم دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، ہم نے کہا: اللہ کے رسول! ابوبکر رضی اللہ عنہ نرم دل آدمی ہیں، جب آپ کی جگہ کھڑے ہوں گے تو رونے لگیں گے، اور نماز نہ پڑھا سکیں گے، لہٰذا اگر آپ عمر رضی اللہ عنہ کو حکم دیں کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، (تو بہتر ہو) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابوبکر کو حکم دو کہ وہ لوگوں کو نماز پڑھائیں، تم تو یوسف (علیہ السلام) کے ساتھ والیوں جیسی ہو، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: ہم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو بلا بھیجا، انہوں نے لوگوں کو نماز پڑھائی، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طبیعت میں کچھ ہلکا پن محسوس کیا، تو دو آدمیوں کے سہارے نماز کے لیے نکلے، اور آپ کے پاؤں زمین پہ گھسٹ رہے تھے، جب ابوبکر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کی آہٹ محسوس کی تو پیچھے ہٹنے لگے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ کیا کہ اپنی جگہ پر رہو ان دونوں آدمیوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بائیں پہلو میں بیٹھا دیا، ابوبکر رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اور لوگ ابوبکر رضی اللہ عنہ کی اقتداء کر رہے تھے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الأذان 39 (664)، 67 (712)، 68 (713)، صحیح مسلم/الصلاة 22 (418)، ن الکبري/الأمانة 40 (907)، (تحفة الأشراف: 15945)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/قصرالصلاة 24 (83)، مسند احمد (5/261، 6/210، 224)، سنن الدارمی/المقدمة 14 (83) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: