احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

26: بَابُ: ذَهَابِ الْقُرْآنِ وَالْعِلْمِ
باب: قرآن اور علم (حدیث) کا دنیا سے اٹھ جانا قیامت کی نشانی ہے۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 4048
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة , حدثنا وكيع , حدثنا الاعمش , عن سالم بن ابي الجعد , عن زياد بن لبيد , قال: ذكر النبي صلى الله عليه وسلم شيئا , فقال:"ذاك عند اوان ذهاب العلم", قلت: يا رسول الله , وكيف يذهب العلم ؟ ونحن نقرا القرآن , ونقرئه ابناءنا , ويقرئه ابناؤنا ابناءهم إلى يوم القيامة , قال:"ثكلتك امك زياد , إن كنت لاراك من افقه رجل بالمدينة , اوليس هذه اليهود والنصارى يقرءون التوراة , والإنجيل , لا يعملون بشيء مما فيهما".
زیاد بن لبید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی بات کا ذکر کیا اور فرمایا: یہ اس وقت ہو گا جب علم اٹھ جائے گا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! علم کیسے اٹھ جائے گا جب کہ ہم قرآن پڑھتے اور اپنی اولاد کو پڑھاتے ہیں اور ہماری اولاد اپنی اولاد کو پڑھائے گی اسی طرح قیامت تک سلسلہ چلتا رہے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زیاد! تمہاری ماں تم پر روئے، میں تو تمہیں مدینہ کا سب سے سمجھدار آدمی سمجھتا تھا، کیا یہ یہود و نصاریٰ تورات اور انجیل نہیں پڑھتے؟ لیکن ان میں سے کسی بات پر بھی یہ لوگ عمل نہیں کرتے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3655، ومصباح الزجاجة: 1428)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/160، 219) (صحیح) (سند میں سالم بن أبی الجعد اور زیاد بن لبید کے مابین انقطاع ہے، لیکن شواہد کی بناء پر حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: (اقتضاء العلم العمل: 189/89 و العلم لابی خیثمة: 121/52، و المشکاة: 245 - 277)

وضاحت: ۱ ؎: بلکہ اپنے پادریوں اور مولویوں کے تابع ہیں ان کی رائے پر چلتے ہیں، یا عقلی قانون بناتے ہیں، اس پر چلتے ہیں، کتاب الٰہی کوئی نہیں پوچھتا، مقلدین حضرات جو احادیث صحیحہ کو چھوڑ کر ائمہ کے اقوال سے چمٹے ہوئے ہیں، وہ اس حدیث پر غور فرمائیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: