احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

5: بَابُ: التَّلْبِينَةِ
باب: حریرہ کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 3445
حدثنا إبراهيم بن سعيد الجوهري , حدثنا إسماعيل بن علية , حدثنا محمد بن السائب بن بركة , عن امه , عن عائشة , قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اخذ اهله الوعك امر بالحساء , قالت: وكان يقول:"إنه ليرتو فؤاد الحزين , ويسرو عن فؤاد السقيم , كما تسرو إحداكن الوسخ عن وجهها بالماء".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر والوں کو جب بخار آتا تو آپ حریرہ کھانے کا حکم دیتے، اور فرماتے: یہ غمگین کے دل کو سنبھالتا ہے، اور بیمار کے دل سے اسی طرح رنج و غم دور کر دیتا ہے جس طرح کہ تم میں سے کوئی عورت اپنے چہرے سے میل کو پانی سے دور کر دیتی ہے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الطب 3 (2039)، (تحفة الأشراف: 17990)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/32) (ضعیف) (سند میں ام محمد بن سائب ضعیف ہیں)

وضاحت: ۱ ؎: حسا یعنی حریرہ آٹا، پانی، گھی یا تیل وغیرہ سے بنایا جاتا ہے، اس میں کبھی میٹھا بھی ڈالتے ہیں، اور کبھی شہد اور کبھی آٹے کے بدلے میں آٹے کا چھان ڈالتے ہیں، اس کو تلبینہ کہتے ہیں، اردو میں حریرہ مشہور ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

Share this: