احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

سنن ابن ماجه
7: بَابُ: اجْتِنَابِ الْبِدَعِ وَالْجَدَلِ
باب: بدعات اور جدال (بے جا بحث و تکرار) سے اجتناب و پرہیز۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 45
حدثنا سويد بن سعيد ، واحمد بن ثابت الجحدري ، قالا: حدثنا عبد الوهاب الثقفي ، عن جعفر بن محمد ، عن ابيه ، عن جابر بن عبد الله ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا خطب، احمرت عيناه، وعلا صوته، واشتد غضبه، كانه منذر جيش، يقول:"صبحكم مساكم"، ويقول:"بعثت انا والساعة كهاتين، ويقرن بين إصبعيه السبابة والوسطى"، ثم يقول:"اما بعد فإن خير الامور كتاب الله، وخير الهدي هدي محمد، وشر الامور محدثاتها، وكل بدعة ضلالة"، وكان يقول:"من ترك مالا فلاهله، ومن ترك دينا، او ضياعا فعلي وإلي".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب خطبہ دیتے تو آپ کی آنکھیں سرخ، آواز بلند اور غصہ سخت ہو جاتا، گویا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی (حملہ آور) لشکر سے ڈرانے والے اس شخص کی طرح ہیں جو کہہ رہا ہے کہ لشکر تمہارے اوپر صبح کو حملہ کرنے والا ہے، شام کو حملہ کرنے والا ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: میں اور قیامت دونوں اس طرح قریب بھیجے گئے ہیں، اور (سمجھانے کے لیے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی شہادت والی اور بیچ والی انگلی ملاتے پھر فرماتے: حمد و صلاۃ کے بعد! جان لو کہ سارے امور میں سے بہتر اللہ کی کتاب (قرآن) ہے، اور راستوں میں سے سب سے بہتر محمد کا راستہ (سنت) ہے، اور سب سے بری چیز دین میں نئی چیزیں (بدعات) ہیں ۱؎، اور ہر بدعت (نئی چیز) گمراہی ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: جو مرنے والا مال و اسباب چھوڑے تو وہ اس کے وارثوں کا ہے، اور جو قرض یا اہل و عیال چھوڑے تو قرض کی ادائیگی، اور بچوں کی پرورش میرے ذمہ ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الجمعة 13 (867)، سنن النسائی/العیدین 21 (1579)، (تحفة الأشراف: 2599)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الخراج 15 (2954)، مسند احمد (3/311، 319، 338، 371، سنن الدارمی/المقدمة 23 (212)، (یہ حدیث مکرر ہے، دیکھئے: 2416) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: «محدثات» نئی چیزوں سے مراد ہر وہ چیز جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد دین میں ایجاد کر لی گئی ہو، اور کتاب و سنت میں اس کی کوئی دلیل نہ ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: