احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

42: بَابُ: صِيَامِ يَوْمِ الاِثْنَيْنِ وَالْخَمِيسِ
باب: دوشنبہ (سوموار) اور جمعرات کا روزہ۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 1739
حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا يحيى بن حمزة ، حدثني ثور بن يزيد ، عن خالد بن معدان ، عن ربيعة بن الغاز ، انه سال عائشة عن صيام رسول الله صلى الله عليه وسلم ؟، فقالت: " كان يتحرى صيام الاثنين، والخميس ".
ربیعہ بن الغاز سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے روزوں کے سلسلے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم دوشنبہ اور جمعرات کے روزے کا اہتمام کرتے تھے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: انظر حدیث رقم: (1649)، (تحفة الأشراف: 16081) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس کی ایک وجہ تو یہ بیان کی گئی ہے کہ ان دونوں دنوں میں اعمال اللہ کے حضور پیش کئے جاتے ہیں، ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: «عرض الأعمال يوم الاثنين والخميس فأحب أن يعرض عملى وأنا صائم» یعنی سوموار اور جمعرات کو اعمال اللہ تعالیٰ پر پیش کئے جاتے ہیں، پس میں چاہتا ہوں کہ میرے عمل اس حالت میں اللہ تعالی پر پیش کئے جائیں کہ میں روزے سے ہوں، اور دوسری وجہ وہ ہے جس کا ذکرصحیح مسلم کی روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوموار کے روزے کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: یہ وہ دن ہے جس میں میری ولادت ہوئی، اور اس میں میری بعثت ہوئی یا اسی دن مجھ پر وحی نازل کی گئی اس لیے عید میلاد النبی کسی کو منانا ہو تو اس کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ اس دن روزہ رکھا جائے نہ کہ جلوس نکالا جائے،خرافات کی جائے اور گلی کوچوں کی سجاوٹ پر لاکھوں روپئے برباد کئے جائیں، یہ سب بدعت ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: