احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

35: بَابُ: لاَ تُحَرِّمُ الْمَصَّةُ وَلاَ الْمَصَّتَانِ
باب: ایک بار یا دو بار دودھ چوسنے سے حرمت ثابت نہیں ہوتی۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 1940
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا محمد بن بشر ، حدثنا ابن ابي عروبة ، عن قتادة ، عن ابي الخليل ، عن عبد الله بن الحارث ، ان ام الفضل حدثته، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:"لا تحرم الرضعة ولا الرضعتان او المصة والمصتان".
ام الفضل رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک یا دو بار دودھ پینے یا چوسنے سے حرمت کو واجب کرنے والی رضاعت ثابت نہیں ہوتی ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الرضاع 5 (1451)، سنن النسائی/النکاح 51 (3310)، (تحفة الأشراف: 18051)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/339، 340)، سنن الدارمی/النکاح 49 (2298) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: جب بچہ ماں کی چھاتی کو منہ میں لے کر چوستا ہے پھر بغیر کسی عارضہ کے اپنی مرضی و خوشی سے چھاتی کو چھوڑ دیتا ہے تو اسے «رَضْعَۃٌ» کہتے ہیں، اور «مصّۃ»: «مصّ» سے ماخوذ ہے جس کے معنی چوسنے کے ہیں، «مصۃ» اور «رَضْعَۃٌ» دونوں کے معنی ایک ہی ہیں۔ رضاعت کا حکم کتنا دودھ پینے سے ثابت ہوتا ہے اس میں اختلاف ہے، جمہور کا قول ہے کہ یہ حکم تھوڑا دودھ پیا ہو یا زیادہ دونوں صورتوں میں ثابت ہو جاتا ہے، داود ظاہری اور ایک قول کے مطابق احمد، اسحاق راہویہ، ابوعبید وغیرہم نے اس حدیث کے مفہوم مخالف (یعنی دو بار پینے یا چوسنے سے حرمت نہیں ثابت ہوتی تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ تین بار ایسا کرنے سے حرمت ثابت ہو جائیگی) سے استدلال کرتے ہوئے کہا ہے کہ رضاعت کا حکم تین مرتبہ پینے سے ثابت ہوتا ہے دو دفعہ پینے سے نہیں، اور امام شافعی کہتے ہیں کہ پانچ مرتبہ پینے سے حرمت کو واجب کرنے والی رضاعت ثابت ہوتی ہے ان کی دلیل ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت ہے جو آگے آ رہی ہے، جمہور کی دلیل آیت کریمہ: «امهاتكم اللآتى ارضعنكم» ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: