احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

33: بَابُ: مَنْ أَمِنَ رَجُلاً عَلَى دَمِهِ فَقَتَلَهُ
باب: کسی کو امان دینے کے بعد قتل کرنا کیسا ہے؟
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2688
حدثنا محمد بن عبد الملك بن ابي الشوارب ، حدثنا ابو عوانة ، عن عبد الملك بن عمير ، عن رفاعة بن شداد القتباني ، قال: لولا كلمة سمعتها من عمرو بن الحمق الخزاعي لمشيت فيما بين راس المختار وجسده، سمعته يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"من امن رجلا على دمه فقتله، فإنه يحمل لواء غدر يوم القيامة".
رفاعہ بن شداد قتبانی کہتے ہیں کہ اگر وہ حدیث نہ ہوتی جو میں نے عمرو بن حمق خزاعی رضی اللہ عنہ سے سنی ہے تو میں مختار ثقفی کے سر اور جسم کے درمیان چلتا، میں نے عمرو بن حمق خزاعی رضی اللہ عنہ کو کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے کسی کو جان کی امان دی، پھر اس کو قتل کر دیا تو قیامت کے دن دغا بازی کا جھنڈا اٹھائے ہوئے ہو گا۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 10730، ومصباح الزجاجة: 951)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/223، 224، 436، 437) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: