احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

4: بَابُ: مَنْ وَقَفَ
باب: جس نے وقف کیا اس کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2396
حدثنا نصر بن علي الجهضمي ، حدثنا معتمر بن سليمان ، عن ابن عون ، عن نافع ، عن ابن عمر ، قال: اصاب عمر بن الخطاب ارضا بخيبر فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فاستامره، فقال: يا رسول الله إني اصبت مالا بخيبر لم اصب مالا قط هو انفس عندي منه فما تامرني به، فقال:"إن شئت حبست اصلها وتصدقت بها"، قال: فعمل بها عمر على ان لا يباع اصلها ولا يوهب ولا يورث تصدق بها للفقراء وفي القربى وفي الرقاب وفي سبيل الله وابن السبيل والضيف لا جناح على من وليها ان ياكل منها بالمعروف او يطعم صديقا غير متمول.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو خیبر میں کچھ زمین ملی، تو وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اور آپ سے مشورہ لیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے خیبر میں کچھ مال ملا ہے، اتنا عمدہ مال مجھے کبھی نہیں ملا، تو آپ اس کے متعلق مجھے کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم چاہو تو اصل زمین اپنی ملکیت میں باقی رکھو اور اسے (یعنی اس کے پھلوں اور منافع کو) صدقہ کر دو۔ عمر رضی اللہ عنہ نے ایسا ہی کیا، اس طرح کہ اصل زمین نہ بیچی جائے، نہ ہبہ کی جائے، اور نہ اسے وراثت میں دیا جائے، اور وہ صدقہ رہے فقیروں اور رشتہ داروں کے لیے، غلاموں کے آزاد کرانے اور مجاہدین کے سامان تیار کرنے کے لیے، اور مسافروں اور مہمانوں کے لیے اور جو اس کا متولی ہو وہ اس میں دستور کے مطابق کھائے یا کسی دوست کو کھلائے لیکن مال جمع نہ کرے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الشروط 19 (2737)، الوصایا 22 (6764)، 28 (2772)، 32 (2777)، صحیح مسلم/الوصایا 4 (1632)، سنن ابی داود/الوصایا 13 (2878)، سنن الترمذی/الأحکام 36 (1375)، سنن النسائی/الإحباس 1 (3629)، (تحفة الأشراف: 7742)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/55، 125) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: