احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

10: بَابُ: تَعْبِيرِ الرُّؤْيَا
باب: خواب کی تعبیر کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 3918
حدثنا يعقوب بن حميد بن كاسب المدني , حدثنا سفيان بن عيينة , عن الزهري , عن عبيد الله بن عبد الله , عن ابن عباس , قال: اتى النبي صلى الله عليه وسلم رجل منصرفه من احد , فقال: يا رسول الله , إني رايت في المنام ظلة تنطف سمنا وعسلا , ورايت الناس يتكففون منها , فالمستكثر والمستقل , ورايت سببا واصلا إلى السماء , رايتك اخذت به , فعلوت به , ثم اخذ به رجل بعدك , فعلا به , ثم اخذ به رجل بعده , فعلا به , ثم اخذ به رجل بعده , فانقطع به , ثم وصل له فعلا به , فقال ابو بكر: دعني اعبرها يا رسول الله , قال:"اعبرها", قال: اما الظلة فالإسلام , واما ما ينطف منها من العسل والسمن , فهو القرآن حلاوته ولينه , واما ما يتكفف منه الناس , فالآخذ من القرآن كثيرا وقليلا , واما السبب الواصل إلى السماء , فما انت عليه من الحق , اخذت به فعلا بك , ثم ياخذه رجل من بعدك فيعلو به , ثم آخر فيعلو به , ثم آخر فينقطع به , ثم يوصل له فيعلو به , قال:"اصبت بعضا واخطات بعضا", قال ابو بكر: اقسمت عليك يا رسول الله لتخبرني بالذي اصبت من الذي اخطات , فقال النبي صلى الله عليه وسلم:"لا تقسم يا ابا بكر".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ایک شخص آیا، اس وقت آپ جنگ احد سے واپس تشریف لائے تھے، اس نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے خواب میں بادل کا ایک سایہ (ٹکڑا) دیکھا جس سے گھی اور شہد ٹپک رہا تھا، اور میں نے لوگوں کو دیکھا کہ اس میں سے ہتھیلی بھربھر کر لے رہے ہیں، کسی نے زیادہ لیا، کسی نے کم، اور میں نے دیکھا کہ ایک رسی آسمان تک تنی ہوئی ہے، میں نے آپ کو دیکھا کہ آپ نے وہ رسی پکڑی اور اوپر چڑھ گئے، آپ کے بعد ایک اور شخص نے پکڑی اور وہ بھی اوپر چڑھ گیا، اس کے بعد ایک اور شخص نے پکڑی تو وہ بھی اوپر چڑھ گیا، پھر اس کے بعد ایک اور شخص نے پکڑی تو رسی ٹوٹ گئی، لیکن وہ پھر جوڑ دی گئی، اور وہ بھی اوپر چڑھ گیا، یہ سن کر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اس خواب کی تعبیر مجھے بتانے دیجئیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اس کی تعبیر بیان کرو، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ وہ بادل کا ٹکڑا دین اسلام ہے، شہد اور گھی جو اس سے ٹپک رہا ہے اس سے مراد قرآن، اور اس کی حلاوت (شیرینی) اور لطافت ہے، اور لوگ جو اس سے ہتھیلی بھربھر کر لے رہے ہیں اس سے مراد قرآن حاصل کرنے والے ہیں، کوئی زیادہ حاصل کر رہا ہے کوئی کم، اور وہ رسی جو آسمان تک گئی ہے اس سے وہ حق (نبوت یا خلافت) کی رسی مراد ہے جس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، اور جو آپ نے پکڑی اور اوپر چلے گئے (یعنی اس حالت میں آپ نے وفات پائی)، پھر اس کے بعد دوسرے نے پکڑی اور وہ بھی اوپر چڑھ گیا، پھر تیسرے نے پکڑی وہ بھی اوپر چڑھ گیا، پھر چوتھے نے پکڑی تو حق کی رسی کمزور ہو کر ٹوٹ گئی، لیکن اس کے بعد اس کے لیے وہ جوڑی جاتی ہے تو وہ اس کے ذریعے اوپر چڑھ جاتا ہے، یہ سن کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم نے کچھ تعبیر صحیح بتائی اور کچھ غلط، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں آپ کو قسم دلاتا ہوں، آپ ضرور بتائیے کہ میں نے کیا صحیح کہا، اور کیا غلط؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابوبکر! قسم نہ دلاؤ۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/التعبیر 47 (7046)، صحیح مسلم/الرؤیا 3 (2269)، سنن ابی داود/الأیمان والنذور 13 (3267، 3269)، السنة 9 (4632، 4633)، سنن الترمذی/الرؤیا10 (2287)، (تحفة الأشراف: 5838)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/219)، سنن الدارمی/الرؤیا 13 (2202) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 3918M
حدثنا محمد بن يحيى , حدثنا عبد الرزاق , انبانا معمر , عن الزهري , عن عبيد الله , عن ابن عباس , قال: كان ابو هريرة يحدث , ان رجلا اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم , فقال: يا رسول الله , رايت ظلة بين السماء والارض تنطف سمنا وعسلا , فذكر الحديث نحوه.
اس سند سے بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے تھے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں نے آسمان اور زمین کے درمیان ایک سایہ (بادل کا ایک ٹکڑا) دیکھا، جس سے شہد اور گھی ٹپک رہا تھا، پھر راوی نے باقی حدیث اسی طرح ذکر کی۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الأیمان والنذور 13 (3268، 4632)، سنن الترمذی/الرؤیا 9 (2293)، (تحفة الأشراف: 13575)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/التعبیر 47 (7046)، صحیح مسلم/الرؤیا 3 (2269)، سنن الدارمی/الرؤیا 13 (2202)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: