احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

9: بَابُ: السَّنَا وَالسَّنُّوتِ
باب: سنا اور سنوت کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 3457
حدثنا إبراهيم بن محمد بن يوسف بن سرح الفريابي , حدثنا عمرو بن بكر السكسكي , حدثنا إبراهيم بن ابي عبلة , قال: سمعت ابا ابي بن ام حرام , وكان قد صلى مع رسول الله صلى الله عليه وسلم القبلتين , يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:"عليكم بالسنى والسنوت , فإن فيهما شفاء من كل داء , إلا السام", قيل يا رسول الله: وما السام ؟ قال:"الموت", قال عمرو: قال ابن ابي عبلة: السنوت: الشبت , وقال آخرون: بل هو العسل الذي يكون في زقاق السمن , وهو قول الشاعر: هم السمن بالسنوت لا الس فيهم وهم يمنعون جارهم ان يقردا.
ابو ابی بن ام حرام رضی اللہ عنہا (وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ دونوں قبلوں کی طرف نماز پڑھ چکے ہیں) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: «تمسنا» اور «سنوت» ۱؎ کا استعمال لازم کر لو، اس لیے کہ «سام» کے سوا ان میں ہر مرض کے لیے شفاء ہے عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! «سام» کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: موت۔ عمرو کہتے ہیں کہ ابن ابی عبلہ نے کہا: «سنوت»: «سویے» کو کہتے ہیں، بعض دوسرے لوگوں نے کہا ہے کہ وہ شہد ہے جو گھی کی مشکوں میں ہوتا ہے، شاعر کا یہ شعر اسی معنی میں وارد ہے۔ «هم السمن بالسنوت لا ألس فيهم وهم يمنعون جارهم أن يقردا» وہ لوگ ملے ہوئے گھی اور شہد کی طرح ہیں ان میں خیانت نہیں، اور وہ لوگ تو اپنے پڑوسی کو بھی دھوکا دینے سے منع کرتے ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11858، ومصباح الزجاجة: 1204) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: «سنا»: ایک مسہل (دست لانے والی) دو ا کا نام ہے، اور «سنوت»: سویا یا بعض لوگوں کے بقول شہد کو کہتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: