احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

6: بَابُ: الْمُطَلَّقَةِ الْحَامِلِ إِذَا وَضَعَتْ ذَا بَطْنِهَا بَانَتْ
باب: حاملہ عورت کو طلاق دی جائے تو بچہ جنتے ہی وہ مطلقہ بائنہ ہو جائے گی۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2026
حدثنا محمد بن عمر بن هياج ، حدثنا قبيصة بن عقبة ، حدثنا سفيان ، عن عمرو بن ميمون ، عن ابيه ، عن الزبير بن العوام ، انه كانت عنده ام كلثوم بنت عقبة، فقالت له وهي حامل: طيب نفسي بتطليقة، فطلقها تطليقة، ثم خرج إلى الصلاة، فرجع وقد وضعت، فقال: ما لها خدعتني خدعها الله، ثم اتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال:"سبق الكتاب اجله اخطبها إلى نفسها".
زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان کی زوجیت میں ام کلثوم بنت عقبہ تھیں، انہوں نے حمل کی حالت میں زبیر رضی اللہ عنہ سے کہا: مجھے ایک طلاق دے کر میرا دل خوش کر دو، لہٰذا انہوں نے ایک طلاق دے دی، پھر وہ نماز کے لیے نکلے جب واپس آئے تو وہ بچہ جن چکی تھیں تو زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا: اسے کیا ہو گیا؟ اس نے مجھ سے مکر کیا ہے، اللہ اس سے مکر کرے، پھر وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کتاب کی میعاد گزر گئی (اب رجوع کا اختیار نہیں رہا) لیکن اسے نکاح کا پیغام دے دو ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 3645، ومصباح الزجاجة: 717) (صحیح) (حدیث کے شواہد ہیں، ملاحظہ ہو: الإرواء: 2117)

وضاحت: ۱؎: اگر وہ منظور کرے تو نیا نکاح ہو سکتا ہے، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حاملہ کی عدت طلاق میں بھی وضع حمل ہے، جیسے شوہر کے انتقال کے بعد بھی حاملہ کی عدت وضع حمل ہے، جیسا کہ قرآن کریم میں ہے: «وَأُوْلاتُ الأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ» (الطلاق: 4)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ السند منقطع ، ميمون بن مهران لم يلق الزبير رضي الله عنه (انظر تحفة الأشراف 186/3) وللحديث ضعيف عند البيهقي (421/7)

Share this: