احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

78: بَابٌ في فَرْضِ الْجُمُعَةِ
باب: جمعہ کی فرضیت کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 1081
حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا الوليد بن بكير ابو جناب ، حدثني عبد الله بن محمد العدوي ، عن علي بن زيد ، عن سعيد بن المسيب ، عن جابر بن عبد الله ، قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال:"يا ايها الناس، توبوا إلى الله قبل ان تموتوا، وبادروا بالاعمال الصالحة قبل ان تشغلوا، وصلوا الذي بينكم وبين ربكم بكثرة ذكركم له، وكثرة الصدقة في السر والعلانية، ترزقوا وتنصروا وتجبروا، واعلموا ان الله قد افترض عليكم الجمعة في مقامي هذا، في يومي هذا، في شهري هذا، من عامي هذا، إلى يوم القيامة، فمن تركها في حياتي او بعدي وله إمام عادل او جائر، استخفافا بها او جحودا لها، فلا جمع الله له شمله، ولا بارك له في امره، الا ولا صلاة له، ولا زكاة له، ولا حج له، ولا صوم له، ولا بر له، حتى يتوب، فمن تاب تاب الله عليه، الا لا تؤمن امراة رجلا، ولا يؤمن اعرابي مهاجرا، ولا يؤم فاجر مؤمنا، إلا ان يقهره بسلطان يخاف سيفه وسوطه".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں خطبہ دیا اور فرمایا: لوگو! مرنے سے پہلے اللہ کی جناب میں توبہ کرو، اور مشغولیت سے پہلے نیک اعمال میں سبقت کرو، جو رشتہ تمہارے اور تمہارے رب کے درمیان ہے اسے جوڑو، اس کا طریقہ یہ ہے کہ اللہ کو خوب یاد کرو، اور خفیہ و اعلانیہ طور پر زیادہ سے زیادہ صدقہ و خیرات کرو، تمہیں تمہارے رب کی جانب سے رزق دیا جائے گا، تمہاری مدد کی جائے گی اور تمہاری گرتی حالت سنبھال دی جائے گی، جان لو کہ اللہ تعالیٰ نے تم پر جمعہ اس مقام، اس دن اور اس مہینہ میں فرض کیا ہے، اور اس سال سے تاقیامت فرض ہے، لہٰذا جس نے جمعہ کو میری زندگی میں یا میرے بعد حقیر و معمولی جان کر یا اس کا انکار کر کے چھوڑ دیا حالانکہ امام موجود ہو خواہ وہ عادل ہو یا ظالم، تو اللہ تعالیٰ اس کے اتحاد کو پارہ پارہ کر دے اور اس کے کام میں برکت نہ دے، سن لو! اس کی نماز، زکاۃ، حج، روزہ اور کوئی بھی نیکی قبول نہ ہو گی، یہاں تک کہ وہ توبہ کرے، لہٰذا جس نے توبہ کی اللہ اس کی توبہ قبول فرمائے گا، سن لو! کوئی عورت کسی مرد کی، کوئی اعرابی (دیہاتی) کسی مہاجر کی، کوئی فاجر کسی مومن کی امامت نہ کرے، ہاں جب وہ کسی ایسے حاکم سے مغلوب ہو جائے جس کی تلوار اور کوڑوں کا ڈر ہو ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2258، ومصباح الزجاجة: 382) (ضعیف) (اس حدیث کی سند میں علی بن زید بن جدعان، اور عبداللہ بن محمد العدوی ضعیف اور متروک راوی ہے، نیزملاحظہ ہو: الإرواء: 591)

وضاحت: ۱؎: یعنی ظالم حاکم کی طرف سے کوئی امام ایسا ہو یا وہ خود امامت کرے، اور لوگوں کو ڈر ہو کہ اگر اس کی اقتداء نہ کریں گے تو عزت و آبرو کو نقصان پہنچے گا تو مجبوراً اور مصلحتاً فاسق کے پیچھے نماز ادا کرنی جائز ہے، اس حدیث سے یہ نکلتا ہے کہ امام ہمیشہ صالح اور نیک اور ذی علم ہونا چاہئے اور اسی وجہ سے اعرابی کو مہاجر کی امامت سے منع کیا گیا ہے، کیونکہ مہاجر ذی علم نیک اور صالح ہوتے تھے بہ نسبت اعراب (بدوؤں) کے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف جدًا ¤ عبدالله بن محمد العدوي: متروك رماه وكيع بالوضع ، والوليد بن بكير : لين الحديث (تق:3601 ،7417) وعلي بن زيد ضعيف (تقدم:116)

Share this: