احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

سنن ابن ماجه
16: بَابُ: فَضْلِ الزُّبَيْرِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
باب: زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 122
حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن محمد بن المنكدر ، عن جابر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم قريظة: " من ياتينا بخبر القوم "، فقال الزبير: انا، فقال: " من ياتينا بخبر القوم "، فقال الزبير: انا ثلاثا، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " إن لكل نبي حواري وإن حواري الزبير ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلہ قریظہ پر حملے کے دن فرمایا: کون ہے جو میرے پاس قوم (یعنی یہود بنی قریظہ) کی خبر لائے؟، زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ہوں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کون ہے جو میرے پاس قوم کی خبر لائے؟، زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں، یہ سوال و جواب تین بار ہوا، پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی کے حواری (خاص مددگار) ہوتے ہیں، اور میرے حواری (خاص مددگار) زبیر ہیں ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجہاد 41 (2846)، صحیح مسلم/فضائل الصحابہ 6 (2415)، سنن الترمذی/المنا قب 25 (3845)، (تحفة الأشراف: 3020)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/89، 102، 3/307) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یہ واقعہ غزوہ احزاب کا ہے جو سن (۵) ہجری میں واقع ہوا، جب کفار قریش قبائل عرب اور خیبر کے یہودی سرداروں کے ساتھ دس ہزار کی تعداد میں مدینہ پر چڑھ آئے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کے مشورہ سے خندق کھدوائی، اس لئے اس غزوہ کو غزوہ خندق بھی کہا جاتا ہے، مسلمان بڑی کس مپرسی کے عالم میں تھے، اور یہود بنی قریظہ نے بھی معاہدہ توڑ کر کفار مکہ کا ساتھ دیا، ایک دن بہت سردی تھی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ سے یہ چاہا کہ کوئی اس متحدہ فوج کی خبر لائے جن میں بنی قریظہ بھی شریک تھے، لیکن سب خاموش رہے، اور اس مہم پر زبیر رضی اللہ عنہ گئے، اور ان کو سردی بھی نہ لگی، اور خبر لائے کہ اللہ تعالیٰ نے ان حملہ آوروں پر بارش اور ٹھنڈی ہوا بھیج دی ہے جس سے ان کے خیمے اکھڑ گئے، ہانڈیاں الٹ گئیں، اور لوگ میدان چھوڑ کر بھاگ گئے ہیں، زبیر رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی صفیہ رضی اللہ عنہا کے بیٹے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: