احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

18: بَابُ: الْحَبْسِ فِي الدَّيْنِ وَالْمُلاَزَمَةِ
باب: قرض کی وجہ سے قید کرنے اور قرض دار کو پکڑے رہنے کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2427
حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا وكيع ، حدثنا وبر بن ابي دليلة الطائفي ، حدثني محمد بن ميمون بن مسيكة ، قال وكيع: واثنى عليه خيرا، عن عمرو بن الشريد ، عن ابيه ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"لي الواجد يحل عرضه وعقوبته"، قال علي الطنافسي: يعني عرضه شكايته وعقوبته سجنه.
شرید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو قرض ادا کر سکتا ہو اس کا ٹال مٹول کرنا اس کی عزت کو حلال کر دیتا ہے، اور اس کو سزا (عقوبت) پہنچانا جائز ہو جاتا ہے۔ علی طنافسی کہتے ہیں: عزت حلال ہونے کا مطلب ہے کہ قرض خواہ اس کے نادہند ہونے کی شکایت لوگوں سے کر سکتا ہے، اور عقوبت پہنچانے کے معنیٰ اس کو قید میں ڈال دینے کے ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الأقضیة 29 (3628)، سنن النسائی/البیوع 98 (4693)، (تحفة الأشراف: 4838)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/222، 388، 389) (حسن) (سند میں محمد بن میمون مجہول راوی ہیں، جن سے وبر طائفی کے علاوہ کسی اور نے روایت نہیں کی ہے، لیکن شواہد کی بناء پر حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 1434)

قال الشيخ الألباني: حسن

Share this: