احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

84: بَابُ: مَا جَاءَ فِي الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ
باب: موزوں پر مسح کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 543
حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، عن الاعمش ، عن إبراهيم ، عن همام بن الحارث ، قال:"بال جرير بن عبد الله ، ثم توضا ومسح على خفيه، فقيل له: اتفعل هذا ؟ قال:"وما يمنعني وقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يفعله"، قال إبراهيم: كان يعجبهم حديث جرير لان إسلامه كان بعد نزول المائدة.
ہمام بن حارث کہتے ہیں کہ جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے پیشاب کیا، پھر وضو کیا، اور اپنے موزوں پر مسح کیا، ان سے پوچھا گیا: کیا آپ ایسا کرتے ہیں؟ کہا: میں ایسا کیوں نہ کروں جب کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ ابراہیم کہتے ہیں: لوگ جریر رضی اللہ عنہ کی حدیث پسند کرتے تھے، اس لیے کہ انہوں نے سورۃ المائدہ کے نزول کے بعد اسلام قبول کیا، (کیونکہ سورۃ المائدہ میں پیر کے دھونے کا حکم تھا) ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصلاة 25 (387)، صحیح مسلم/الطہارة 22 (272)، سنن الترمذی/الطہارة 70 (118)، سنن النسائی/الطہارة 96 (118)، القبلة 23 (775)، (تحفة الأشراف: 3235)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/358، 363، 364) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس روایت میں لوگوں سے مراد اصحاب عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ ہیں، جس کی صراحت مسلم کی روایت میں ہے، مطلب یہ کہ سورہ مائدہ میں وضو کا حکم ہے، اگر جریر رضی اللہ عنہ کا اسلام نزول آیت سے پہلے ہوتا تو احتمال تھا کہ یہ حکم منسوخ ہو، اور جب متأخر ہے، تو اس کا مطلب یہ ہے کہ سنت آیت کی مخصص ہے، اور حکم یہ ہے کہ اگر پیروں میں وضو کے بعد «خف» (موزے) پہنے ہوں تو مسح کافی ہے، دھونے کی ضرورت نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: