احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

7: بَابُ: مَا تُجْزِئُ مِنَ الأَضَاحِيِّ
باب: قربانی کے لیے کون سا جانور کافی ہے؟
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 3138
حدثنا محمد بن رمح ، انبانا الليث بن سعد ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن ابي الخير ، عن عقبة بن عامر الجهني "ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اعطاه غنما، فقسمها على اصحابه ضحايا فبقي عتود، فذكره لرسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: ضح به انت".
عقبہ بن عامر جہنی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بکریاں عنایت کیں، تو انہوں نے ان کو اپنے ساتھیوں میں قربانی کے لیے تقسیم کر دیا، ایک بکری کا بچہ بچ رہا، تو انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی قربانی تم کر لو ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الوکالة 1 (2300)، الشرکة 12 (2500)، الأضاحي 2 (5547)، 7 (5555)، صحیح مسلم/الأضاحي 2 (1965)، سنن الترمذی/الاضاحي 7 (1500)، سنن النسائی/الضحایا 12 (4384)، (تحفة الأشراف: 9955)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/149، 152)، سنن الدارمی/الأضاحي 4 (1991) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: بیہقی کی روایت میں ہے کہ تمہارے بعد پھر کسی کے لیے یہ جائز نہ ہو گا، اس کی سند صحیح ہے، جمہور علماء اور اہل حدیث کا یہی مذہب ہے کہ دانتی بکری جس کے سامنے والے نچلے دو دانت خودبخود اکھڑنے کے بعد گر کر دوبارہ نکل آئے ہوں اس سے کم عمر کی بکری کی قربانی جائز نہیں کیونکہ ابوبردہ رضی اللہ عنہ کی صحیحین میں حدیث ہے کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول میرے پاس بکری کا ایک جذعہ ہے جس کو میں نے گھر میں پالا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اسی کو ذبح کر دو اور تمہارے سوا اور کسی کو یہ کافی نہ ہو گا اور جذعہ وہ ہے جو ایک سال کا ہو گیا ہو، لیکن جمہور علماء اور اہل حدیث کے نزدیک بھیڑ کا جذعہ جائز ہے، یعنی اگر بھیڑ ایک سال کی ہو جائے تو اس کی قربانی جائز ہے، مسند احمد، اور سنن ترمذی میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً مروی ہے کہ بھیڑ کا جذعہ اچھی قربانی ہے، لیکن بکری کا جذعہ تو وہ بالاتفاق جائز نہیں ہے، یہ امام نووی نے نقل کیا ہے خلاصہ کلام یہ ہے کہ اونٹ، گائے اور بکری کی قربانی دانتے جانوروں کی جائز ہے، اس سے کم عمر والے جانوروں کی قربانی جائز نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: