احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

سنن ابن ماجه
12: بَابُ: فَضْلِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ
باب: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے فضائل و مناقب ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے مناقب و فضائل۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 93
حدثنا علي بن محمد ، حدثنا وكيع ، حدثنا الاعمش ، عن عبد الله بن مرة ، عن ابي الاحوص ، عن عبد الله ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الا إني ابرا إلى كل خليل من خلته، ولو كنت متخذا خليلا، لاتخذت ابا بكر خليلا، إن صاحبكم خليل الله " قال وكيع: يعني نفسه.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آگاہ رہو! میں ہر خلیل (جگری دوست) کی دلی دوستی سے بری ہوں، اور اگر میں کسی کو خلیل (جگری دوست) بناتا تو ابوبکر کو بناتا، بیشک تمہارا یہ ساتھی اللہ کا خلیل (مخلص دوست ہے) ۱؎۔ وکیع کہتے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ساتھی سے اپنے آپ کو مراد لیا ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/فضائل الصحابة 1 (2383)، سنن الترمذی/المنا قب 16 (3655)، (تحفة الأشراف: 9498)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/377، 389، 389، 433، 408) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: خلیل ایسا جگری دوست ہے کہ جس کے سوا دل میں کسی کی جگہ نہ رہے، اس لئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسا خلیل (جگری دوست) میرا اللہ تعالیٰ ہی ہے کہ میرے دل میں اس کی محبت نے ذرہ برابر جگہ نہ چھوڑی کہ اب کسی کی محبت دل میں آ سکے، اور اگر ذرا بھی دل میں گنجائش ہوتی تو میں ابوبکر کو اس میں اس خصوصی دوستی والے جذبہ میں جگہ دیتا، اس حدیث سے ابوبکر رضی اللہ عنہ کی بڑی فضیلت ثابت ہوئی، اور معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کے بعد آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جگری دوستی اور خصوصی محبت کے قابل اور مستحق ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: