احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

59: بَابُ: مَا جَاءَ فِي «لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ»
باب: لاحول ولا قوۃ إلا باللہ کی فضیلت۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 3824
حدثنا محمد بن الصباح , انبانا جرير , عن عاصم الاحول , عن ابي عثمان , عن ابي موسى , قال: سمعني النبي صلى الله عليه وسلم وانا اقول: لا حول ولا قوة إلا بالله , قال:"يا عبد الله بن قيس , الا ادلك على كلمة من كنوز الجنة ؟", قلت: بلى يا رسول الله , قال:"قل لا حول ولا قوة إلا بالله".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے «لا حول ولا قوة إلا بالله» گناہوں سے دوری اور عبادات و طاعت کی قوت صرف اللہ رب العزت کی طرف سے ہے پڑھتے ہوئے سنا تو فرمایا: عبداللہ بن قیس! کیا میں تمہیں وہ کلمہ نہ بتلاؤں جو جنت کے خزانوں میں سے ایک حزانہ ہے؟ میں نے عرض کیا: کیوں نہیں، ضرور بتائیے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم «لا حول ولا قوة إلا بالله» کہا کرو۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المغازي 38 (4205)، صحیح مسلم/الذکر والدعاء، والتوبة، و الاستغفار 13 (2704)، سنن ابی داود/الصلاة 361 (1526، 1527، 1528)، سنن الترمذی/الدعوات 3 (3374)، (تحفة الأشراف: 9017)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/394، 399، 400، 402، 407، 417، 418) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: عبداللہ بن قیس یہ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کا نام ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: