احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

13: بَابُ: نِكَاحِ الصِّغَارِ يُزَوِّجُهُنَّ الآبَاءُ
باب: باپ نابالغ بچیوں کا نکاح کر سکتا ہے۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 1876
حدثنا سويد بن سعيد ، حدثنا علي بن مسهر ، حدثنا هشام بن عروة ، عن ابيه ، عن عائشة ، قالت:"تزوجني رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا بنت ست سنين، فقدمنا المدينة فنزلنا في بني الحارث بن الخزرج، فوعكت فتمرق شعري حتى وفى له جميمة، فاتتني امي ام رومان وإني لفي ارجوحة ومعي صواحبات لي، فصرخت بي، فاتيتها وما ادري ما تريد، فاخذت بيدي، فاوقفتني على باب الدار، وإني لانهج حتى سكن بعض نفسي، ثم اخذت شيئا من ماء فمسحت به على وجهي وراسي، ثم ادخلتني الدار، فإذا نسوة من الانصار في بيت، فقلن: على الخير، والبركة، وعلى خير طائر، فاسلمتني إليهن فاصلحن من شاني، فلم يرعني إلا رسول الله صلى الله عليه وسلم، ضحى فاسلمتني إليه، وانا يومئذ بنت تسع سنين".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے شادی کی تو اس وقت میری عمر چھ سال کی تھی، پھر ہم مدینہ آئے تو بنو حارث بن خزرج کے محلہ میں اترے، مجھے بخار آ گیا اور میرے بال جھڑ گئے، پھر بال بڑھ کر مونڈھوں تک پہنچ گئے، تو میری ماں ام رومان میرے پاس آئیں، میں ایک جھولے میں تھی، میرے ساتھ میری کئی سہیلیاں تھیں، ماں نے مجھے آواز دی، میں ان کے پاس گئی، مجھے معلوم نہیں تھا کہ وہ کیا چاہتی ہیں؟ آخر انہوں نے میرا ہاتھ پکڑ کر گھر کے دروازہ پر لا کھڑا کیا، اس وقت میرا سانس پھول رہا تھا، یہاں تک کہ میں کچھ پرسکون ہو گئی، پھر میری ماں نے تھوڑا سا پانی لے کر اس سے میرا منہ دھویا اور سر پونچھا، پھر مجھے گھر میں لے گئیں، وہاں ایک کمرہ میں انصار کی کچھ عورتیں تھیں، انہوں نے دعا دیتے ہوئے کہا: تم خیر و برکت اور بہتر نصیب کے ساتھ جیو، میری ماں نے مجھے ان عورتوں کے سپرد کر دیا، انہوں نے مجھے آراستہ کیا، میں کسی بات سے خوف زدہ نہیں ہوئی مگر اس وقت جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چاشت کے وقت اچانک تشریف لائے، اور ان عورتوں نے مجھے آپ کے حوالہ کر دیا، اس وقت میری عمر نو سال تھی۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/النکاح 38 (5133)، 39 (5134)، 59 (5158)، (تحفة الأشراف: 17106)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/النکاح 10 (1422)، سنن ابی داود/النکاح 34 (2121)، سنن النسائی/النکاح 29 (3257)، مسند احمد (6/118)، سنن الدارمی/النکاح 56 (2307) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: