احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

19: بَابُ: مَا يَلْبَسُ الْمُحْرِمُ مِنَ الثِّيَابِ
باب: محرم کے لباس کا بیان۔
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 2929
حدثنا ابو مصعب ، حدثنا مالك بن انس ، عن نافع عن عبد الله بن عمر : ان رجلا سال النبي صلى الله عليه وسلم: ما يلبس المحرم من الثياب ؟، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"لا يلبس القمص، ولا العمائم، ولا السراويلات، ولا البرانس، ولا الخفاف، إلا ان لا يجد نعلين، فليلبس خفين، وليقطعهما اسفل من الكعبين، ولا تلبسوا من الثياب شيئا مسه الزعفران، او الورس".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: محرم کون سے کپڑے پہنے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا: قمیص، عمامے (پگڑیاں)، پاجامے، ٹوپیاں، اور موزے نہ پہنے، البتہ اگر جوتے میسر نہ ہوں تو موزے پہن لے، اور انہیں کاٹ کر ٹخنوں سے نیچے کر لے، اور کوئی ایسا لباس بھی نہ پہنے جس میں زعفران یا ورس لگی ہو ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/العلم 53 (134)، الصلاة 9 (366)، الحج 21 (1542)، جزاء الصید 13 (1838)، 15 (1842)، اللباس 8 (5794)، 13 (5803)، 15 (5806)، صحیح مسلم/الحج 1 (1177)، سنن ابی داود/المناسک 32 (1824)، سنن الترمذی/الحج 18 (833)، سنن النسائی/الحج 30 (2670)، (تحفة الأشراف: 8325)، موطا امام مالک/الحج 4 (9)، مسند احمد (2/4، 8، 22، 29، 32، 34، 41، 54، 56، 58، 63، 65، 177، 119)، سنن الدارمی/المناسک 9 (1839) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: امام احمد کے نزدیک موزوں کا کاٹنا ضروری نہیں، دیگر ائمہ کے نزدیک کاٹنا ضروری ہے، دلیل ان کی یہی حدیث ہے، اور امام احمد کی دلیل ابن عباس رضی اللہ عنہما کی وہ حدیث ہے جس میں کاٹنے کا ذکر نہیں ہے، جب کہ وہ میدان عرفات کے موقع کی حدیث ہے، یعنی ابن عمر رضی اللہ عنہما کی اس حدیث کی ناسخ ہے، اور ورس اور زعفران سے منع اس لیے کیا گیا کہ اس میں خوشبو ہوتی ہے، یہی حکم ہر اس رنگ کا ہے جس میں خوشبو ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: