احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

59: بَابُ: الْمُصَلِّي يُسَلَّمُ عَلَيْهِ كَيْفَ يَرُدُّ
باب: نمازی دوران نماز سلام کا جواب کیسے دے؟
سنن ابن ماجه حدیث نمبر: 1017
حدثنا علي بن محمد الطنافسي ، قال: حدثنا سفيان بن عيينة ، عن زيد بن اسلم ، عن عبد الله بن عمر ، قال: اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم مسجد قباء يصلي فيه، فجاءت رجال من الانصار يسلمون عليه، فسالت صهيبا وكان معه: كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يرد عليهم ؟ قال:"كان يشير بيده".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مسجد قباء میں آ کر نماز پڑھ رہے تھے، اتنے میں انصار کے کچھ لوگ آئے اور آپ کو سلام کرنے لگے، تو میں نے صہیب رضی اللہ عنہ سے پوچھا جو آپ کے ساتھ تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے سلام کا جواب کیسے دیا تھا؟ انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہاتھ کے اشارے سے جواب دے رہے تھے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/السہو 6 (1188)، (تحفة الأشراف: 4967) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ دوران نماز سلام کا جواب زبان سے نہ دے ورنہ نماز فاسد ہو جائے گی، البتہ انگلی یا ہاتھ کے اشارے سے جواب دے سکتا ہے، اور اکثر علماء کا یہی قول ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: