احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

65: باب مَا يَقُولُ الرَّجُلُ إِذَا تَوَضَّأَ
باب: وضو کے بعد آدمی کیا دعا پڑھے؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 169
حدثنا احمد بن سعيد الهمداني، حدثنا ابن وهب، سمعت معاوية يعني ابن صالح يحدث، عن ابي عثمان، عن جبير بن نفير، عن عقبة بن عامر، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم خدام انفسنا نتناوب الرعاية رعاية إبلنا، فكانت علي رعاية الإبل فروحتها بالعشي، فادركت رسول الله يخطب الناس، فسمعته يقول:"ما منكم من احد يتوضا فيحسن الوضوء، ثم يقوم فيركع ركعتين، يقبل عليهما بقلبه ووجهه، إلا قد اوجب، فقلت: بخ بخ، ما اجود هذه. فقال رجل من بين يدي التي قبلها: يا عقبة اجود منها، فنظرت، فإذا هو عمر بن الخطاب، فقلت: ما هي يا ابا حفص ؟ قال: إنه قال آنفا قبل ان تجيء: ما منكم من احد يتوضا فيحسن الوضوء ثم يقول حين يفرغ من وضوئه: اشهد ان لا إله إلا الله وحده لا شريك له وان محمدا عبده ورسوله، إلا فتحت له ابواب الجنة الثمانية، يدخل من ايها شاء"، قال معاوية: وحدثني ربيعة بن يزيد، عن ابي إدريس، عن عقبة بن عامر.
عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اپنا کام خود کرتے تھے، باری باری اپنے اونٹوں کو چراتے تھے، ایک دن اونٹ چرانے کی میری باری آئی، میں انہیں شام کے وقت لے کر چلا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس حال میں پایا کہ آپ لوگوں سے خطاب فرما رہے تھے، میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: تم میں سے جو شخص بھی وضو کرے اور اچھی طرح وضو کرے، پھر کھڑے ہو کر دو رکعت نماز پوری توجہ اور حضور قلب (دل جمعی) کے ساتھ ادا کرے تو اس نے (اپنے اوپر جنت) واجب کر لی، میں نے کہا: واہ واہ یہ کیا ہی اچھی (بشارت) ہے، اس پر میرے سامنے موجود شخص نے عرض کیا: عقبہ! جو بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پہلے فرمائی، وہ اس سے بھی زیادہ عمدہ تھی، میں نے دیکھا تو وہ عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ تھے، عرض کیا: ابوحفص! وہ کیا تھی؟ آپ نے کہا: تمہارے آنے سے پہلے ابھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم میں سے جو شخص بھی اچھی طرح وضو کرے، پھر وضو سے فارغ ہونے کے بعد یہ دعا پڑھے: «أشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له وأن محمدا عبده ورسوله» میں اس بات کی گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں تو اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیے جائیں گے، وہ جس دروازے سے چاہے داخل ہو۔ معاویہ کہتے ہیں: مجھ سے ربیعہ بن یزید نے بیان کیا ہے، انہوں نے ابوادریس سے اور ابوادریس نے عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الطھارة 6 (234)، سنن النسائی/الطھارة 111 (151)، سنن الترمذی/الطھارة 41 (55)، سنن ابن ماجہ/الطھارة60 (470)، (تحفة الأشراف: 9914)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/146،151، 153)، سنن الدارمی/الطھارة 44 (743) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: