احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

45: باب فِي اتِّخَاذِ السُّتُورِ
باب: رنگین اور نقش و نگار والے پردے لٹکانے کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 4149
حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا ابن نمير، حدثنا فضيل بن غزوان، عن نافع، عن عبد الله بن عمر"ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اتى فاطمة رضي الله عنها، فوجد على بابها سترا، فلم يدخل، قال: وقلما كان يدخل إلا بدا بها فجاء علي رضي الله عنه فرآها مهتمة، فقال: ما لك ؟ قالت: جاء النبي صلى الله عليه وسلم إلي فلم يدخل فاتاه علي رضي الله عنه، فقال: يا رسول الله إن فاطمة اشتد عليها انك جئتها فلم تدخل عليها، قال: وما انا والدنيا وما انا والرقم، فذهب إلى فاطمة، فاخبرها بقول رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: قل لرسول الله صلى الله عليه وسلم ما يامرني به، قال: قل لها فلترسل به إلى بني فلان".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لائے اور ان کے دروازے پر ایک پردہ لٹکتے دیکھا تو آپ اندر داخل نہیں ہوئے بہت کم ایسا ہو تاکہ آپ اندر جائیں اور پہلے فاطمہ رضی اللہ عنہا سے نہ ملیں، اتنے میں علی رضی اللہ عنہ آ گئے تو فاطمہ رضی اللہ عنہا کو غمگین دیکھا تو پوچھا: کیا بات ہے؟ فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے تھے لیکن اندر نہیں آئے، علی رضی اللہ عنہ یہ سن کر آپ کے پاس آئے اور عرض کیا کہ فاطمہ رضی اللہ عنہا پر یہ بات بڑی گراں گزری ہے کہ آپ ان کے پاس تشریف لائے اور اندر نہیں آئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے دنیا سے کیا سروکار، مجھے نقش و نگار سے کیا واسطہ؟ یہ سن کر وہ واپس فاطمہ رضی اللہ عنہا کے پاس آئے، اور آپ نے جو فرمایا تھا انہیں بتایا، اس پر فاطمہ رضی اللہ عنہا نے کہا: جا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھیے کہ اس پردے کے متعلق آپ مجھے کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ نے فرمایا: اس سے کہو: اسے وہ بنی فلاں کو بھیج دے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الھبة وفضلھا 27 (2613)، (تحفة الأشراف: 8252)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/21) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: