احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

7: باب فِي الْوِتْرِ قَبْلَ النَّوْمِ
باب: سونے سے پہلے وتر پڑھنے کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 1432
حدثنا ابن المثنى، حدثنا ابو داود، حدثنا ابان بن يزيد، عن قتادة، عن ابي سعيد من ازد شنوءة، عن ابي هريرة، قال:"اوصاني خليلي صلى الله عليه وسلم بثلاث لا ادعهن في سفر ولا حضر: ركعتي الضحى، وصوم ثلاثة ايام من الشهر، وان لا انام إلا على وتر".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے میرے خلیل (یار، صادق، محمد) صلی اللہ علیہ وسلم نے تین باتوں کی وصیت کی ہے، جن کو میں سفر اور حضر کہیں بھی نہیں چھوڑتا: چاشت کی دو رکعتیں، ہر ماہ تین دن کے روزے اور وتر پڑھے بغیر نہ سونے کی ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابوداود، (تحفة الأشراف:14940)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/التہجد 33 (1178)، والصیام60 (1981)، صحیح مسلم/المسافرین 13 (721)، سنن النسائی/قیام اللیل 26 (1678)، والصیام 70 (2371)، 81 (2407)، مسند احمد (2/229، 233، 254، 258، 260، 265، 271، 277، 329)، سنن الدارمی/الصلاة 151 (1495)، والصوم 38 (1786) (صحیح) دون قولہ: ’’ في سفر ولاحضر‘‘

وضاحت: ۱؎: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ نصیحت اس وجہ سے فرمائی کہ وہ بڑی رات تک حدیثوں کے سننے میں مشغول رہتے تھے اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اندیشہ ہوا کہ سو جانے کے بعد ان کی وتر قضا نہ ہو جایا کرے، اس وجہ سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سو جانے سے پہلے وتر پڑھ لینے کی نصیحت کی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح ق دون قوله في سفر ولا حضر

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ قتادة عنعن (تقدم:29) وأبو سعيد الأزدي مجھول الحال وأحاديث البخاري (1178،1981) ومسلم (721) تغني عنه ۔

Share this: