احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

113: باب مَنْ قَالَ تَجْمَعُ بَيْنَ الصَّلاَتَيْنِ وَتَغْتَسِلُ لَهُمَا غُسْلاً
باب: مستحاضہ عورت ایک غسل سے دو نمازیں پڑھے۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 294
حدثنا عبيد الله بن معاذ، حدثنا ابي، حدثنا شعبة، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن ابيه، عن عائشة، قالت: استحيضت امراة على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم،"فامرت ان تعجل العصر وتؤخر الظهر وتغتسل لهما غسلا، وان تؤخر المغرب وتعجل العشاء وتغتسل لهما غسلا، وتغتسل لصلاة الصبح غسلا"، فقلت لعبد الرحمن: اعن النبي صلى الله عليه وسلم ؟ فقال: لا احدثك إلا عن النبي صلى الله عليه وسلم بشيء.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک عورت کو استحاضہ ہوا تو اسے حکم دیا گیا کہ عصر جلدی پڑھے اور ظہر میں دیر کرے، اور دونوں کے لیے ایک غسل کرے، اور مغرب کو مؤخر کرے، اور عشاء میں جلدی کرے اور دونوں کے لیے ایک غسل کرے، اور فجر کے لیے ایک غسل کرے۔ شعبہ کہتے ہیں: تو میں نے عبدالرحمٰن بن قاسم سے پوچھا: کیا یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے؟ اس پر انہوں نے کہا: میں جو کچھ تم سے بیان کرتا ہوں وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہی سے مروی ہوتا ہے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/الطھارة 136 (214)، والحیض 5 (360)، (تحفة الأشراف: 17495)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الطھارة 82 (798) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اصل میں عبارت یوں ہے: «لا أحدثك إلا عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم شيء» جو معنوی اعتبار سے یوں ہے: «لاأحدثك بشيء إلا عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم »، ترجمہ اسی اعتبار سے کیا گیا ہے، اور بعض نسخوں میں عبارت یوں ہے: «لاأحدثك عن النبي صلی اللہ علیہ وسلم بشيء»، یعنی غصہ سے کہا کہ: اب میں تم کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کچھ روایت نہیں کیا کروں گا ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: