احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

66: باب إِمَامَةِ الزَّائِرِ
باب: زائر کی امامت کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 596
حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا ابان، عن بديل، حدثني ابو عطية مولى منا، قال: كان مالك بن حويرث ياتينا إلى مصلانا هذا فاقيمت الصلاة، فقلنا له: تقدم فصله، فقال لنا: قدموا رجلا منكم يصلي بكم، وساحدثكم لم لا اصلي بكم، سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:"من زار قوما فلا يؤمهم وليؤمهم رجل منهم".
بدیل کہتے ہیں کہ ہمارے ایک غلام ابوعطیہ نے ہم سے بیان کیا کہ مالک بن حویرث رضی اللہ عنہ ہماری اس مسجد میں آتے تھے، (ایک بار) نماز کے لیے تکبیر کہی گئی تو ہم نے ان سے کہا: آپ آگے بڑھئیے اور نماز پڑھائیے، انہوں نے ہم سے کہا: تم اپنے لوگوں میں سے کسی کو آگے بڑھاؤ تاکہ وہ تمہیں نماز پڑھائے، میں ابھی تم لوگوں بتاؤں گا کہ میں تمہیں نماز کیوں نہیں پڑھا رہا ہوں؟ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: جو شخص کسی قوم کی زیارت کے لیے جائے تو وہ ان کی امامت نہ کرے بلکہ انہیں لوگوں میں سے کوئی آدمی ان کی امامت کرے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الصلاة 148 (356)، سنن النسائی/الإمامة 9 (788)، (تحفة الأشراف: 11186)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/436)، (صحیح) (مالک بن حویرث کے قصہ کے بغیر حدیث صحیح ہے)

وضاحت: ۱؎: اگر خوشی و رضا مندی سے لوگ زائر کو امام بنانا چاہیں اور وہ امامت کا مستحق بھی ہو تو اس کا امام بننا جائز ہے، کیونکہ ابومسعود کی ایک روایت میں «إلا بإذنه» کا اضافہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: