احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

13: باب مَا يُكْرَهُ أَنْ يُجْمَعَ بَيْنَهُنَّ مِنَ النِّسَاءِ
باب: ان عورتوں کا بیان جنہیں بیک وقت نکاح میں رکھنا جائز نہیں۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2065
حدثنا عبد الله بن محمد النفيلي، حدثنا زهير، حدثنا داود بن ابي هند، عن عامر، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"لا تنكح المراة على عمتها، ولا العمة على بنت اخيها، ولا المراة على خالتها، ولا الخالة على بنت اختها، ولا تنكح الكبرى على الصغرى، ولا الصغرى على الكبرى".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پھوپھی کے نکاح میں رہتے ہوئے بھتیجی سے نکاح نہیں کیا جا سکتا، اور نہ بھتیجی کے نکاح میں رہتے ہوئے پھوپھی سے نکاح درست ہے، اسی طرح خالہ کے نکاح میں رہتے ہوئے بھانجی سے نکاح نہیں کیا جا سکتا ہے، اور نہ ہی بھانجی کے نکاح میں رہتے ہوئے خالہ سے نکاح درست ہے، غرض یہ کہ چھوٹی کے رہتے ہوئے بڑی سے اور بڑی کے رہتے ہوئے چھوٹی سے نکاح جائز نہیں ہے ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/النکاح 27 (5109)، سنن الترمذی/النکاح 31 (1126)، سنن النسائی/النکاح 48 (3298)، (تحفة الأشراف: 13539)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/النکاح 4 (1408)، سنن ابن ماجہ/النکاح 31 (1930)، 30 (1126) موطا امام مالک/النکاح 8 (20)، مسند احمد (2/229، 255، 394، 401، 423، 426، 432، 452، 462، 465، 474، 489، 508، 516، 518، 529، 532)، سنن الدارمی/النکاح 8 (2224) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: ہاں اگر ایک مر جائے یا اس کو طلاق دیدے تو دوسری سے شادی کر سکتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: