احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

3: باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الإِضْرَارِ فِي الْوَصِيَّةِ
باب: وصیت سے (ورثہ کو) نقصان پہنچانے کی کراہت کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2865
حدثنا مسدد، حدثنا عبد الواحد بن زياد، حدثنا عمارة بن القعقاع، عن ابي زرعة بن عمرو بن جرير، عن ابي هريرة، قال: قال رجل للنبي صلى الله عليه وسلم: يا رسول الله اي الصدقة افضل ؟ قال:"ان تصدق وانت صحيح حريص تامل البقاء وتخشى الفقر ولا تمهل حتى إذا بلغت الحلقوم"، قلت لفلان كذا ولفلان كذا وقد كان لفلان.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: کون سا صدقہ افضل ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ جسے تم صحت و حرص کی حالت میں کرو، اور تمہیں زندگی کی امید ہو، اور محتاجی کا خوف ہو، یہ نہیں کہ تم اسے مرنے کے وقت کے لیے اٹھا رکھو یہاں تک کہ جب جان حلق میں اٹکنے لگے تو کہو کہ: فلاں کو اتنا دے دینا، فلاں کو اتنا، حالانکہ اس وقت وہ فلاں کا ہو چکا ہو گا ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الزکاة 11 (1419)، والوصایا 7 (2748)، صحیح مسلم/الزکاة 31 (1032)، سنن النسائی/الزکاة 60 (2543)، الوصایا 1 (3641)، (تحفة الأشراف:14900)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/231، 250، 415، 447) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی مرتے وقت جب مال کے وارث اس کے حقدار ہو گئے تو صدقہ کے ذریعہ ان کے حق میں خلل ڈالنا مناسب نہیں، بہتر یہ ہے کہ حالت صحت میں صدقہ کرے کیونکہ یہ اس کے لئے زیادہ باعث ثواب ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: