احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

15: باب فِي الشِّغَارِ
باب: نکاح شغار کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2074
حدثنا القعنبي، عن مالك. ح وحدثنا مسدد بن مسرهد، حدثنا يحيى، عن عبيد الله، كلاهما عن نافع، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم"نهى عن الشغار". زاد مسدد في حديثه: قلت لنافع: ما الشغار ؟ قال: ينكح ابنة الرجل وينكحه ابنته بغير صداق، وينكح اخت الرجل وينكحه اخته بغير صداق.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح شغار سے منع فرمایا۔ مسدد نے اپنی حدیث میں اتنا اضافہ کیا ہے: میں نے نافع سے پوچھا: شغار ۱؎ کیا ہے؟ انہوں نے کہا آدمی کسی کی بیٹی سے نکاح (بغیر مہر کے) کرے، اور اپنی بیٹی کا نکاح اس سے بغیر مہر کے کر دے اسی طرح کسی کی بہن سے (بغیر مہر کے) نکاح کرے اور اپنی بہن کا نکاح اس سے بغیر مہر کے کر دے ۲؎۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/النکاح 28 (5109)، والحیل 4 (6960)، صحیح مسلم/النکاح 7 (1415)، سنن الترمذی/النکاح 30 (1124)، سنن النسائی/النکاح 60 (3336)، 61 (3339)، سنن ابن ماجہ/النکاح 16 (1883)، (تحفة الأشراف: 8141، 8323)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/النکاح 11(24)، مسند احمد (2/7، 19، 62)، سنن الدارمی/النکاح 9 (2226) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: نکاح شغار ایک قسم کا نکاح تھا، جو جاہلیت میں رائج تھا، جس میں آدمی اپنی بیٹی یا بہن کی اس شرط پر دوسرے سے شادی کر دیتا کہ وہ بھی اپنی بیٹی یا بہن کی اس سے شادی کر دے، گویا اس کو مہر سمجھتے تھے، اسلام نے اس طرح کے نکاح سے منع کردیا، ہاں اگر شرط نہ ہو، اور الگ الگ مہر ہو تو جائز ہے۔ وضاحت ۲؎: یعنی ہر ایک اپنی بیٹی یا بہن ہی کو اپنی بیوی کا مہر قرار دے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: