احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

---: باب
باب:۔۔۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2032
حدثنا حامد بن يحيى، حدثنا عبد الله بن الحارث، عن محمد بن عبد الله بن إنسان الطائفي، عن ابيه، عن عروة بن الزبير، عن الزبير، قال: لما اقبلنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم من لية حتى إذا كنا عند السدرة وقف رسول الله صلى الله عليه وسلم في طرف القرن الاسود حذوها، فاستقبل نخبا ببصره، وقال مرة: واديه، ووقف حتى اتقف الناس كلهم، ثم قال:"إن صيد وج وعضاهه حرام محرم لله"، وذلك قبل نزوله الطائف وحصاره لثقيف.
زبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ لیّۃ ۱؎ سے لوٹے اور بیری کے درخت کے پاس پہنچے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قرن اسود ۲؎ کے دامن میں اس کے بالمقابل کھڑے ہوئے پھر اپنی نگاہ سے نخب ۳؎ کا استقبال کیا (اور راوی نے کبھی ( «نخبا» کے بجائے «واديه» کا لفظ کہا) اور ٹھہر گئے تو سارے لوگ ٹھہر گئے تو فرمایا: صیدوج ۴؎ اور اس کے درخت محترم ہیں، اللہ کی طرف سے محترم قرار دیئے گئے ہیں، یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طائف میں اترنے اور ثقیف کا محاصرہ کرنے سے پہلے کی بات ہے۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3640)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/165) (ضعیف) (اس کے راوی محمد اور عبداللہ دونوں ضعیف ہیں)

وضاحت: ۱؎: ایک پہاڑ کا نام ہے جو طائف سے قریب ہے۔
۲؎: حجاز میں ایک پہاڑ کا نام ہے۔
۳؎: ایک جگہ کا نام ہے۔
۴؎: طائف میں ایک وادی کا نام ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ عبدالله بن إنسان : لين الحديث (تق:3215)

Share this: