احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

46: باب فِي صِلَةِ الرَّحِمِ
باب: رشتے داروں سے صلہ رحمی (اچھے برتاؤ) کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 1689
حدثنا موسى بن إسماعيل، حدثنا حماد هو ابن سلمة، عن ثابت، عن انس، قال: لما نزلت لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون سورة آل عمران آية 92، قال ابو طلحة: يا رسول الله، ارى ربنا يسالنا من اموالنا فإني اشهدك اني قد جعلت ارضي باريحاء له، فقال له رسول الله صلى الله عليه وسلم:"اجعلها في قرابتك"، فقسمها بين حسان بن ثابت و ابي بن كعب. قال ابو داود: بلغني عن الانصاري محمد بن عبد الله، قال ابو طلحة زيد بن سهل بن الاسود بن حرام بن عمرو بن زيد مناة بن عدي بن عمرو بن مالك بن النجار و حسان بن ثابت بن المنذر بن حرام، يجتمعان إلى حرام وهو الاب الثالث، و ابي بن كعب بن قيس بن عتيك بن زيد بن معاوية بن عمرو بن مالك بن النجار، فعمرو يجمع حسان و ابا طلحة و ابيا: قال الانصاري: بين ابي و ابي طلحة ستة آباء.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں جب «لن تنالوا البر حتى تنفقوا مما تحبون» کی آیت نازل ہوئی تو ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! میرا خیال ہے کہ ہمارا رب ہم سے ہمارے مال مانگ رہا ہے، میں آپ کو گواہ بناتا ہوں کہ میں نے اریحاء نامی اپنی زمین اسے دے دی، اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: اسے اپنے قرابت داروں میں تقسیم کر دو، تو انہوں نے اسے حسان بن ثابت اور ابی بن کعب رضی اللہ عنہما کے درمیان تقسیم کر دیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: مجھے محمد بن عبداللہ انصاری سے یہ بات معلوم ہوئی کہ ابوطلحہ کا نام: زید بن سہل بن اسود بن حرام بن عمرو ابن زید مناۃ بن عدی بن عمرو بن مالک بن النجار ہے، اور حسان: ثابت بن منذر بن حرام کے بیٹے ہیں، اس طرح ابوطلحہ رضی اللہ عنہ اور حسان رضی اللہ عنہ کا سلسلہ نسب حرام پر مل جاتا ہے وہی دونوں کے تیسرے باپ (پردادا) ہیں، اور ابی رضی اللہ عنہ کا سلسلہ نسب اس طرح ہے: ابی بن کعب بن قیس بن عتیک بن زید بن معاویہ بن عمرو بن مالک بن نجار، اس طرح عمرو: حسان، ابوطلحہ اور ابی تینوں کو سمیٹ لیتے ہیں یعنی تینوں کے جد اعلیٰ ہیں، انصاری (محمد بن عبداللہ) کہتے ہیں: ابی رضی اللہ عنہ اور ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کے نسب میں چھ آباء کا فاصلہ ہے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/تفسیر القرآن (آل عمران) 6 (2927)، (تحفة الأشراف:315)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوکالة 15 (2318)، والوصایا 10 (2752)، وتفسیر القرآن 5 (4554)، والأشربة 13 (5611)، صحیح مسلم/الزکاة 13 (998)، موطا امام مالک/الجامع 83، مسند احمد (3/115، 285)، سنن الدارمی/الزکاة 23 (1695) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: