احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

97: باب مَا يُؤْمَرُ مِنَ انْضِمَامِ الْعَسْكَرِ وَسِعَتِهِ
باب: لشکر کو اکٹھا رکھنے اور دوسروں کے لیے جگہ چھوڑنے کا حکم۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 2628
حدثنا عمرو بن عثمان الحمصي، ويزيد بن قبيس من اهل جبلة ساحل حمص وهذا لفظ يزيد قالا: حدثنا الوليد بن مسلم، عن عبد الله بن العلاء، انه سمع مسلم بن مشكم ابا عبيد الله يقول: حدثنا ابو ثعلبة الخشني، قال: كان الناس إذا نزلوا منزلا، قال عمرو: كان الناس إذا نزل رسول الله صلى الله عليه وسلم منزلا تفرقوا في الشعاب والاودية، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"إن تفرقكم في هذه الشعاب والاودية، إنما ذلكم من الشيطان، فلم ينزل بعد ذلك منزلا إلا انضم بعضهم إلى بعض حتى يقال لو بسط عليهم ثوب لعمهم".
ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ لوگ جب کسی جگہ اترتے، عمرو کی روایت میں ہے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کسی جگہ اترتے تو لوگ گھاٹیوں اور وادیوں میں بکھر جاتے، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا ان گھاٹیوں اور وادیوں میں بکھر جانا شیطان کی جانب سے ہے ۱؎، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی جگہ نہیں اترے مگر بعض بعض سے اس طرح سمٹ جاتا کہ یہ کہا جاتا کہ اگر ان پر کوئی کپڑا پھیلا دیا جاتا تو سب کو ڈھانپ لیتا۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11871)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری/ السیر (8856)، مسند احمد (4/193) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: کیونکہ شیطان کا مقصد یہ ہے کہ تم ایک دوسرے سے جدا رہو تا کہ تمہارا دشمن تم پر بہ آسانی حملہ کر سکے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: