احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

70: باب الْوُضُوءِ مِنْ مَسِّ الذَّكَرِ
باب: عضو تناسل چھونے سے وضو ٹوٹ جانے کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 181
حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن عبد الله بن ابي بكر، انه سمع عروة يقول: دخلت على مروان بن الحكم فذكرنا ما يكون منه الوضوء، فقال مروان: ومن مس الذكر ؟، فقال عروة: ما علمت ذلك. فقال مروان: اخبرتني بسرة بنت صفوان، انها سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:"من مس ذكره فليتوضا".
عبداللہ بن ابی بکر کہتے ہیں کہ انہوں نے عروہ کو کہتے سنا: میں مروان بن حکم کے پاس گیا اور ان چیزوں کا تذکرہ کیا جن سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، تو مروان نے کہا: اور عضو تناسل چھونے سے بھی (وضو ہے)، اس پر عروہ نے کہا: مجھے یہ معلوم نہیں، تو مروان نے کہا: مجھے بسرہ بنت صفوان رضی اللہ عنہا نے خبر دی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جو اپنا عضو تناسل چھوئے وہ وضو کرے۔

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/الطھارة 61 (82)، سنن النسائی/الطھارة 118 (163)، الغسل 30 (445)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 63 (479)، موطا امام مالک/الطھارة 15(58)، (تحفة الأشراف: 15785)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/406، 407)، سنن الدارمی/الطھارة 50 (751) (صحیح)

وضاحت: زیر نظر مسئلہ میں شرمگاہ کو ہاتھ لگانے سے وضو ٹوٹنے اور نہ ٹوٹنے کی دونوں احادیث وارد ہیں اور دونوں ہی صحیح ہیں۔ محدثین ان کے مابین تطبیق یہ دیتے ہیں کہ اگر براہ راست بغیر کسی حائل کے ہاتھ لگے تو وضو ٹوٹ جاتا ہے لیکن درمیان میں کپڑا ہو تو وضو نہیں ٹوٹتا۔ یا اگر شہوانی جذبات کے تحت ہاتھ لگایا ہو تو وضو ٹوٹ جاتا ہے اس کے بغیر ہو تو نہیں ٹوٹتا۔ کچھ محدثین کے نزدیک زیر نظر حدیث (بسرہ بنت صفوان) دوسری حدیث (طلق) کی ناسخ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: