احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

13: باب فِي حِلْيَةِ السَّيْفِ تُبَاعُ بِالدَّرَاهِمِ
باب: تلوار کے قبضہ کو جس پر چاندی مڑھی ہوئی ہو درہم (چاندی کے سکے) سے بیچنا کیسا ہے؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 3351
حدثنا محمد بن عيسى، وابو بكر بن ابي شيبة، واحمد بن منيع، قالوا: حدثنا ابن المبارك. ح وحدثنا ابن العلاء، اخبرنا ابن المبارك، عن سعيد بن يزيد، حدثني خالد بن ابي عمران، عن حنش، عن فضالة بن عبيد، قال:"اتي النبي صلى الله عليه وسلم عام خيبر بقلادة فيها ذهب وخرز، قال ابو بكر، وابن منيع: فيها خرز معلقة بذهب ابتاعها رجل بتسعة دنانير، او بسبعة دنانير، قال النبي صلى الله عليه وسلم: لا، حتى تميز بينه وبينه، فقال: إنما اردت الحجارة، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: لا، حتى تميز بينهما، قال: فرده حتى ميز بينهما"، وقال ابن عيسى: اردت التجارة، قال ابو داود: وكان في كتابه الحجارة، فغيره، فقال التجارة.
فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں خیبر کے سال نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک ہار لایا گیا جس میں سونے اور پتھر کے نگ (جڑے ہوئے) تھے ابوبکر اور ابن منیع کہتے ہیں: اس میں پتھر کے دانے سونے سے آویزاں کئے گئے تھے، ایک شخص نے اسے نو یا سات دینار دے کر خریدا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں (یہ خریداری درست نہیں) یہاں تک کہ تم ان دونوں کو الگ الگ کر دو اس شخص نے کہا: میرا ارادہ پتھر کے دانے (نگ) لینے کا تھا (یعنی میں نے پتھر کے دانے کے دام دئیے ہیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں، یہ خریداری درست نہیں جب تک کہ تم دونوں کو علیحدہ نہ کر دو یہ سن کر اس نے ہار واپس کر دیا، یہاں تک کہ سونا نگوں سے جدا کر دیا گیا ۱؎۔ ابن عیسیٰ نے «أردت التجارة» کہا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ان کی کتاب میں «الحجارة» ہی تھا مگر انہوں نے اسے بدل کر «التجارة» کر دیا۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المساقاة 17 (1591)، سنن الترمذی/البیوع 32 (1255)، سنن النسائی/ البیوع 46 (4577)، (تحفة الأشراف: 11027)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/19، 21) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: اس بیع سے آپ نے اس لئے منع فرمایا کیونکہ سونے کے عوض جو دینار دئے گئے اس میں سونے کے بالمقابل دینار میں کمی بیشی کا خدشہ تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: