احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

19: باب مَا يُسْتَحَبُّ أَنْ يُقَالَ عِنْدَ الْمَيِّتِ مِنَ الْكَلاَمِ
باب: میت کے پاس کس قسم کی گفتگو کی جائے؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 3115
حدثنا محمد بن كثير، اخبرنا سفيان، عن الاعمش، عن ابي وائل، عن ام سلمة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:"إذا حضرتم الميت، فقولوا خيرا، فإن الملائكة يؤمنون على ما تقولون، فلما مات ابو سلمة، قلت: يا رسول الله، ما اقول ؟ قال: قولي: اللهم اغفر له، واعقبنا عقبى صالحة". قالت: فاعقبني الله تعالى به محمدا صلى الله عليه وسلم.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم کسی مرنے والے شخص کے پاس جاؤ تو بھلی بات کہو ۱؎ اس لیے کہ فرشتے تمہارے کہے پر آمین کہتے ہیں، تو جب ابوسلمہ رضی اللہ عنہ (ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے شوہر) انتقال کر گئے تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ میں کیا کہوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم کہو:   «اللهم اغفر له وأعقبنا عقبى صالحة» اے اللہ! ان کو بخش دے اور مجھے ان کا نعم البدل عطا فرما۔ ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: تو مجھے اللہ تعالیٰ نے ان کے بدلے میں محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو عنایت فرمایا۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الجنائز 3 (919)، سنن الترمذی/الجنائز 7 (977)، سنن النسائی/الجنائز 3 (1824)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 4 (1447)، 55 (1598)، (تحفة الأشراف: 18162، 18247)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجنائز 14 (42)، مسند احمد (6/291، 306) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: یعنی دعائے مغفرت وغیرہ کرو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: