احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

35: باب فِي الْمُحْرِمِ يُظَلَّلُ
باب: محرم پر سایہ کرنا کیسا ہے؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 1834
حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا محمد بن سلمة، عن ابي عبد الرحيم، عن زيد بن ابي انيسة، عن يحيى بن حصين، عن ام الحصين حدثته، قالت:"حججنا مع النبي صلى الله عليه وسلم حجة الوداع، فرايت اسامة و بلالا واحدهما آخذ بخطام ناقة النبي صلى الله عليه وسلم والآخر رافع ثوبه ليستره من الحر حتى رمى جمرة العقبة".
ام حصین رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حجۃ الوداع کیا تو میں نے اسامہ اور بلال رضی اللہ عنہما کو دیکھا کہ ان میں سے ایک نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی کی مہار پکڑے ہوئے تھے، اور دوسرے اپنا کپڑا اٹھائے تھے تاکہ وہ آپ پر دھوپ سے سایہ کر سکیں ۱؎ یہاں تک کہ آپ نے جمرہ عقبہ کی رمی کی۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الحج 51 (1298)، سنن النسائی/الحج 220 (3062)، (تحفة الأشراف: 18310)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/402) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: محرم کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنا سر کھولے رکھے، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ سخت دھوپ میں چھتری یا خیمہ سے فائدہ نہ اٹھائے، گاڑیوں میں سفر نہ کرے، یہ چیزیں اس کے سر سے چپکی اور متصل نہیں رہتی ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: