احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

14: باب مَنْ سَرَقَ مِنْ حِرْزٍ
باب: جو شخص کسی چیز کو محفوظ مقام سے چرائے اس کے حکم کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 4394
حدثنا محمد بن يحيى بن فارس، حدثنا عمرو بن حماد بن طلحة، حدثنا اسباط، عن سماك بن حرب، عن حميد ابن اخت صفوان، عن صفوان بن امية، قال:"كنت نائما في المسجد على خميصة لي ثمن ثلاثين درهما فجاء رجل، فاختلسها مني فاخذ الرجل فاتي به رسول الله صلى الله عليه وسلم فامر به ليقطع قال: فاتيته، فقلت: اتقطعه من اجل ثلاثين درهما ؟ انا ابيعه وانسئه ثمنها قال: فهلا كان هذا قبل ان تاتيني به"، قال ابو داود: ورواه زائدة، عن سماك، عن جعيد بن حجير، قال: نام صفوان، ورواه مجاهد، وطاوس انه كان نائما فجاء سارق، فسرق خميصة من تحت راسه ورواه ابو سلمة بن عبد الرحمن قال فاستله من تحت راسه فاستيقظ فصاح به فاخذ ورواه الزهري، عن صفوان بن عبد الله، قال: فنام في المسجد وتوسد رداءه فجاء سارق فاخذ رداءه فاخذ السارق فجيء به إلى النبي صلى الله عليه وسلم.
صفوان بن امیہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں مسجد میں سویا ہوا تھا، میرے اوپر میری ایک اونی چادر پڑی تھی جس کی قیمت تیس درہم تھی، اتنے میں ایک شخص آیا اور اسے مجھ سے چھین کر لے کر بھاگا، لیکن وہ پکڑ لیا گیا، اور اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے متعلق حکم دیا کہ اس کا ہاتھ کاٹ لیا جائے، تو میں آپ کے پاس آیا اور عرض کیا: کیا تیس درہم کی وجہ سے آپ اس کا ہاتھ کاٹ ڈالیں گے؟ میں اسے اس کے ہاتھ بیچ دیتا ہوں، اور اس کی قیمت اس پر ادھار چھوڑ دیتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے پاس لانے سے پہلے ہی ایسے ایسے کیوں نہیں کر لیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے زائدہ نے سماک سے، سماک نے جعید بن حجیر سے روایت کیا ہے، اس میں ہے: صفوان سو گئے تھے اتنے میں چور آیا۔ اور طاؤس و مجاہد نے اس کو یوں روایت کیا ہے کہ وہ سوئے تھے اتنے میں ایک چور آیا، اور ان کے سر کے نیچے سے چادر چرا لی۔ اور ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے اسے یوں روایت کیا ہے کہ اس نے اسے ان کے سر کے نیچے سے کھینچا، تو وہ جاگ گئے، اور چلائے، اور وہ پکڑ لیا گیا۔ اور زہری نے صفوان بن عبداللہ سے اسے یوں روایت کیا ہے کہ وہ مسجد میں سوئے اور انہوں نے اپنی چادر کو تکیہ بنا لیا، اتنے میں ایک چور آیا، اور اس نے ان کی چادر چرا لی، تو اسے پکڑ لیا گیا، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا۔

تخریج دارالدعوہ: سنن النسائی/قطع السارق 4 (4882)، سنن ابن ماجہ/الحدود 28 (2595)، (تحفة الأشراف: 4943)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/401، 6/465، 466) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: