احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

112: باب مَا يَقْطَعُ الصَّلاَةَ
باب: کن چیزوں کے گزرنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 702
حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة. ح وحدثنا عبد السلام بن مطهر، وابن كثير المعنى، ان سليمان بن المغيرة اخبرهم، عن حميد بن هلال، عن عبد الله بن الصامت، عن ابي ذر، قال حفص: قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: يقطع صلاة الرجل، وقالا: عن سليمان، قال ابو ذر: يقطع صلاة الرجل إذا لم يكن بين يديه قيد آخرة الرحل الحمار والكلب الاسود والمراة، فقلت: ما بال الاسود من الاحمر من الاصفر من الابيض ؟ فقال: يا ابن اخي، سالت رسول الله صلى الله عليه وسلم كما سالتني، فقال: الكلب الاسود شيطان".
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ (حفص کی روایت میں ہے) کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور سلیمان کی روایت میں ہے کہ ابوذر رضی اللہ عنہ نے کہا جب آدمی کے سامنے کجاوہ کے اگلے حصہ کی لکڑی کے برابر کوئی چیز نہ ہو، تو گدھے، کالے کتے اور عورت کے گزر جانے سے اس کی نماز ٹوٹ جائے گی ۱؎۔ میں نے عرض کیا: سرخ، زرد یا سفید رنگ کے کتے کے مقابلے میں کالے کتے کی کیا وجہ ہے؟ تو انہوں نے کہا: میرے بھتیجے! میں نے بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایسے ہی پوچھا تھا جیسے تم نے مجھ سے پوچھا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کالا کتا شیطان ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الصلاة 50 (510)، سنن الترمذی/الصلاة 141 (338)، سنن النسائی/القبلة 7 (751)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 38 (952)، (تحفة الأشراف: 11939)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/149، 151، 155، 160، 161)، سنن الدارمی/الصلاة 128 (1454) (صحیح)

وضاحت: ۱؎: جمہور علماء نے اس روایت کی تاویل یہ کی ہے کہ نماز ٹوٹنے سے مراد نماز میں نقص پیدا ہونا ہے، کیونکہ ان چیزوں کے گزرنے سے مصلی کا دھیان بٹ جاتا ہے اور خشوع و خضوع میں فرق آ جاتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: