احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

2: باب فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ
باب: شب قدر کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 1378
حدثنا سليمان بن حرب، ومسدد، المعنى قالا: حدثنا حماد بن زيد، عن عاصم، عن زر، قال: قلت لابي بن كعب اخبرني عن ليلة القدر يا ابا المنذر فإن صاحبنا سئل عنها، فقال: من يقم الحول يصبها، فقال: رحم الله ابا عبد الرحمن، والله لقد علم انها في رمضان، زاد مسدد: ولكن كره ان يتكلوا، او احب ان لا يتكلوا، ثم اتفقا، والله إنها لفي رمضان ليلة سبع وعشرين لا يستثني، قلت: يا ابا المنذر، انى علمت ذلك ؟ قال: بالآية التي اخبرنا رسول الله صلى الله عليه وسلم، قلت لزر: ما الآية ؟ قال: تصبح الشمس صبيحة تلك الليلة مثل الطست ليس لها شعاع حتى ترتفع.
زر کہتے ہیں کہ میں نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے کہا: ابومنذر! مجھے شب قدر کے بارے میں بتائیے؟ اس لیے کہ ہمارے شیخ یعنی عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے جب اس کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: جو پورے سال قیام کرے اسے پا لے گا، ابی ابن کعب رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: اللہ تعالیٰ ابوعبدالرحمٰن پر رحم فرمائے، اللہ کی قسم! انہیں اچھی طرح معلوم ہے کہ یہ رات رمضان میں ہے (مسدد نے اس میں یہ اضافہ کیا ہے لیکن انہیں یہ ناپسند تھا کہ لوگ بھروسہ کر کے بیٹھ جائیں یا ان کی خواہش تھی کہ لوگ بھروسہ نہ کر لیں، (آگے سلیمان بن حرب اور مسدد دونوں کی روایتوں میں اتفاق ہے) اللہ کی قسم! یہ رات رمضان میں ہے اور ستائیسویں رات ہے، اس سے باہر نہیں، میں نے پوچھا: اے ابومنذر! آپ کو یہ کیوں کر معلوم ہوا؟ انہوں نے جواب دیا: اس علامت سے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم کو بتائی تھی۔ (عاصم کہتے ہیں میں نے زر سے پوچھا: وہ علامت کیا تھی؟ جواب دیا: اس رات (کے بعد جو صبح ہوتی ہے اس میں) سورج طشت کی طرح نکلتا ہے، جب تک بلندی کو نہ پہنچ جائے، اس میں کرنیں نہیں ہوتیں۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/المسافرین 25 (762)، سنن الترمذی/الصوم 73 (793)، سنن النسائی/الاعتکاف (3406)، (تحفة الأشراف:18)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/130، 131) (حسن صحیح)

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

Share this: