احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

18: باب كَمِ الصَّاعُ فِي الْكَفَّارَةِ
باب: قسم کے کفارہ میں کون سا صاع معتبر ہے؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 3279
حدثنا احمد بن صالح، قال: قرات على انس بن عياض، حدثني عبد الرحمن بن حرملة، عن ام حبيب بنت ذؤيب بن قيس المزنية، وكانت تحت رجل منهم من اسلم، ثم كانت تحت ابن اخ لصفية زوج النبي صلى الله عليه وسلم، قال ابن حرملة: فوهبت لنا ام حبيب صاعا، حدثتنا عن ابن اخي صفية، عن صفية: انه صاع النبي صلى الله عليه وسلم، قال انس: فجربته، او قال: فحزرته فوجدته مدين ونصفا بمد هشام.
عبدالرحمٰن بن حرملہ کہتے ہیں کہ ام حبیب بنت ذؤیب بن قیس مزنیہ قبیلہ بنو اسلم کے ایک شخص کے نکاح میں تھیں پھر وہ ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کے بھتیجے کے نکاح میں آئیں، آپ نے ہم کو ایک صاع ہبہ کیا، اور ہم سے بیان کیا کہ ام المؤمنین صفیہ رضی اللہ عنہا کے بھتیجے سے روایت ہے، اور انہوں نے ام المؤمنین صفیہ سے روایت کی ہے کہ ام المؤمنین کہتی ہیں کہ یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا صاع ہے۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے اس کو جانچا یا کہا میں نے اس کا اندازہ کیا تو ہشام بن عبدالملک کے مد سے دو مد اور آدھے مد کے برابر پایا ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 15903) (ضعیف الإسناد)

وضاحت: ۱؎: ایک مد دو رطل کا ہوتا ہے تو ایک صاع پانچ رطل کا ہوا یہ صاع حجازی کہلاتا ہے اور صاع عراقی (۸) رطل کا ہوتا ہے یعنی (۴) مد کا۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ أم حبيب مستورة (أي مجهولة الحال) وابن أخي صفية : ” لا يعرف “ (تق:8713،8497)

Share this: