احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

3: باب فِي طَلَبِ الْقَضَاءِ وَالتَّسَرُّعِ إِلَيْهِ
باب: عہدہ قضاء کو طلب کرنا اور فیصلہ میں جلدی کرنا صحیح نہیں ہے۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 3577
حدثنا محمد بن العلاء، ومحمد بن المثنى، قالا: اخبرنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن رجاء الانصاري، عن عبد الرحمن بن بشر الانصاري الازرق، قال:"دخل رجلان من ابواب كندة، وابو مسعود الانصاري جالس في حلقة، فقالا: الا رجل ينفذ بيننا ؟، فقال رجل من الحلقة: انا، فاخذ ابو مسعود كفا من حصى فرماه به، وقال: مه إنه كان يكره التسرع إلى الحكم".
عبدالرحمٰن بن بشر انصاری ازرق کہتے ہیں کہ کندہ کے دروازوں سے دو شخص جھگڑتے ہوئے آئے اور ابومسعود انصاری رضی اللہ عنہ ایک حلقے میں بیٹھے ہوئے تھے، تو ان دونوں نے کہا: کوئی ہے جو ہمارے درمیان فیصلہ کر دے! حلقے میں سے ایک شخص بول پڑا: ہاں، میں فیصلہ کر دوں گا، ابومسعود رضی اللہ عنہ نے ایک مٹھی کنکری لے کر اس کو مارا اور کہا: ٹھہر (عہد نبوی میں) قضاء میں جلد بازی کو مکروہ سمجھا جاتا تھا ۱؎۔

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9997) (ضعیف الإسناد) (اس کے رواة رجاء اور عبدالرحمن دونوں لین الحدیث ہیں)

وضاحت: ۱؎: کیونکہ جلد بازی میں اکثر غلطی ہو جاتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبیر علی زئی في انوار الصحیفة فی احادیث ضعیفة من السنن الاربعة:
إسناده ضعيف ¤ الأعمش مدلس وعنعن (تقدم:14)

Share this: