احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

33: باب كَيْفَ غُسْلُ الْمَيِّتِ
باب: میت کو کیسے غسل دیا جائے؟
سنن ابي داود حدیث نمبر: 3142
حدثنا القعنبي، عن مالك. ح وحدثنا مسدد، حدثنا حماد بن زيد المعنى، عن ايوب، عن محمد بن سيرين، عن ام عطية، قالت: دخل علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم حين توفيت ابنته، فقال:"اغسلنها ثلاثا، او خمسا، او اكثر من ذلك إن رايتن ذلك، بماء وسدر، واجعلن في الآخرة كافورا، او شيئا من كافور، فإذا فرغتن، فآذنني، فلما فرغنا آذناه، فاعطانا حقوه، فقال: اشعرنها إياه". قال عن مالك: يعني إزاره، ولم يقل مسدد دخل علينا.
ام عطیہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں جس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی (زینب رضی اللہ عنہا) کا انتقال ہوا آپ ہمارے پاس آئے اور فرمایا: تم انہیں تین بار، یا پانچ بار پانی اور بیر کی پتی سے غسل دینا، یا اس سے زیادہ بار اگر ضرورت سمجھنا اور آخری بار کافور ملا لینا، اور جب غسل دے کر فارغ ہونا، مجھے اطلاع دینا، تو جب ہم غسل دے کر فارغ ہوئے تو ہم نے آپ کو خبر دی، آپ نے ہمیں اپنا تہہ بند دیا اور فرمایا: اسے ان کے بدن پر لپیٹ دو۔ قعنبی کی روایت میں خالک سے مروی ہے یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ازار کو۔ مسدد کی روایت میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمارے پاس آنے کا ذکر نہیں ہے۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الوضوء 31 (167)، والجنائز 8 (1253)، 9 (1254)، 10 (1255)، 11 (1256)، 12 (1257)، 13 (1258)، 14 (1260)، 15 (1261)، 16 (1262)، 17 (1263)، صحیح مسلم/الجنائز 12 (939)، سنن الترمذی/الجنائز 15 (990)، سنن النسائی/الجنائز 28 (1882)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 8 (1458)، (تحفة الأشراف: 18094)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الجنائز 1 (2)، مسند احمد (6/407، 408) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: