احادیث کے تمام کتب میں حدیث تلاش کیجئیے

32: باب فِي التَّشْدِيدِ فِي ذَلِكَ
باب: بٹائی کی ممانعت کا بیان۔
سنن ابي داود حدیث نمبر: 3394
حدثنا عبد الملك بن شعيب بن الليث، حدثني ابي، عن جدي الليث، حدثني عقيل، عن ابن شهاب، اخبرني سالم بن عبد الله بن عمر، ان ابن عمر، كان يكري ارضه حتى بلغه، ان رافع بن خديج الانصاري حدث،"ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان ينهى عن كراء الارض، فلقيه عبد الله، فقال: يا ابن خديج، ماذا تحدث عن رسول الله صلى الله عليه وسلم في كراء الارض ؟ قال رافع لعبد الله بن عمر: سمعت عمي وكانا قد شهدا بدرا حدثان اهل الدار، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم"نهى عن كراء الارض". قال عبد الله: والله لقد كنت اعلم في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ان الارض تكرى، ثم خشي عبد الله ان يكون رسول الله صلى الله عليه وسلم احدث في ذلك شيئا لم يكن علمه، فترك كراء الارض. قال ابو داود: رواه ايوب، و عبيد الله، و كثير بن فرقد، و مالك، عن نافع، عن رافع، عن النبي صلى الله عليه وسلم، ورواه الاوزاعي، عن حفص بن عنان الحنفي، عن نافع، عن رافع، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، وكذلك رواه زيد بن ابي انيسة، عن الحكم، عن نافع، عن ابن عمر، انه اتى رافعا، فقال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ؟ فقال: نعم، وكذا. قال عكرمة بن عمار: عن ابي النجاشي، عن رافع بن خديج، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم عليه الصلاة والسلام، ورواه الاوزاعي، عن ابي النجاشي، عنرافع بن خديج، عن عمه ظهير بن رافع، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال ابو داود: ابو النجاشي: عطاء بن صهيب.
سالم بن عبداللہ بن عمر نے خبر دی کہ ابن عمر رضی اللہ عنہما اپنی زمین بٹائی پر دیا کرتے تھے، پھر جب انہیں یہ خبر پہنچی کہ رافع بن خدیج انصاری رضی اللہ عنہ نے حدیث بیان کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زمین کو بٹائی پر دینے سے روکتے تھے، تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ان سے ملے، اور کہنے لگے: ابن خدیج! زمین کو بٹائی پر دینے کے سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ کیا حدیث بیان کرتے ہیں؟ رافع رضی اللہ عنہ نے عبداللہ بن عمر سے کہا: میں نے اپنے دونوں چچاؤں سے سنا ہے اور وہ دونوں جنگ بدر میں شریک تھے، وہ گھر والوں سے حدیث بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کو بٹائی پر دینے سے منع فرمایا ہے، عبداللہ بن عمر نے کہا: قسم اللہ کی! میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں یہی جانتا تھا کہ زمین بٹائی پر دی جاتی تھی، پھر عبداللہ کو خدشہ ہوا کہ اس دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس باب میں کوئی نیا حکم نہ صادر فرما دیا ہو اور ان کو پتہ نہ چل پایا ہو، تو انہوں نے زمین کو بٹائی پر دینا چھوڑ دیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں کہ اسے ایوب، عبیداللہ، کثیر بن فرقد اور مالک نے نافع سے انہوں نے رافع رضی اللہ عنہ سے اور رافع نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔ اور اسے اوزاعی نے حفص بن عنان حنفی سے اور انہوں نے نافع سے اور نافع نے رافع رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، رافع کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔ اور اسی طرح اسے زید بن ابی انیسہ نے حکم سے انہوں نے نافع سے اور نافع نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے کہ وہ رافع رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ان سے دریافت کیا کہ کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں۔ ایسے ہی عکرمہ بن عمار نے ابونجاشی سے اور انہوں نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔ اور اسے اوزاعی نے ابونجاشی سے، انہوں نے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے، رافع نے اپنے چچا ظہیر بن رافع سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ابونجاشی سے مراد عطاء بن صہیب ہیں۔

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الحرث 18 (2345)، صحیح مسلم/البیوع 17 (1547)، سنن النسائی/المزارعة 2 (3921)، (تحفة الأشراف: 6879، 5571)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/465، 4/140) (صحیح)

قال الشيخ الألباني: صحيح

Share this: